• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں این سی اے کا کیمپس قائم، مزید 13جامعات کے کیمپسز قائم ہونگے، خالد مقبول

فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

کراچی میں لاہور کی مشہور جامعہ نیشنل کالج آف آرٹس (این سی اے) کا کیمپ آفس قائم کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اس موقع پر منعقدہ تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔

تقریب میں رکن قومی اسمبلی امین الحق، سابق صوبائی وزیر تعلیم قاضی خالد، سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے چیئرمین قاضی عارف، لرننگ ریسورس نیٹ ورک کے سربراہ طارق زوہیب نے بھی شرکت کی۔ 

وائس چانسلر نیشنل کالج آف آرٹس لاہور ڈاکٹر مرتضٰی جعفری اور پریسٹن انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (پمسیٹ) کے ریکٹر ڈاکٹر محمد علی نے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کیے۔ 

وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی میں 13 جامعات کے کیمپسز قائم کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کالج کا بہت نام سنا تھا اور اب کراچی میں اس کا کیمپس کھل رہا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد کراچی میں جامعات نہیں بنا سکتے، البتہ کیمپس بناسکتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ یہ شہر بہت ٹیکس دیتا ہے مگر پلتا خیرات پر ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد جو ٹیکس یہ شہر دیتا ہے وہ کہاں جاتا ہے ہم اسکا پیچھا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں جناح میڈیکل یونیورسٹی (سابق سندھ میڈیکل کالج) میں پڑھتا تھا تب بھی یہاں ریسرچ ہوتی تھی اور لوگ فنڈز دیتے تھے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کا تیسرا بڑا شہر حیدرآباد ہے وہاں جبر رہا اور 75 سال سے ایک یونیورسٹی کا مطالبہ تھا۔ ایک پی پی وزیر نے کہا تھا کہ میری لاش پر یونیورسٹی بنے گی، اب شاید کسی کی سیاسی لاش پر ہی سہی یونیورسٹی تو بن گئی ہے۔ 

اس موقع پر این سی اے کے وی سی ڈاکٹر مرتضیٰ جعفری نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ لاہور کے بعد گلگت اور کراچی میں ہمارا کیمپس قائم ہو۔ ہم ہر طبقے کے لوگوں کو داخلے فراہم کرتے ہیں ادارے میں 40 فیصد اسکالرشپ غریب بچوں کےلیے ہے، ہماری خواہش تھی کہ لاہور کے بعد گلگت اور کراچی میں ہمارا کیمپس قائم ہو۔ 

ڈاکٹر مرتضیٰ جعفری نے کہا کہ پہلے مرحلے میں کراچی میں مختصر دورانیے کے کورسز ہوں گے، اگلے برس ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام شروع کردیا جائے گا اور تین برس بعد جب باقاعدہ کیمپس قائم ہوجائے گا تو ڈگری پروگرام بھی شروع کر دیں گے۔ 

انہوں نے بتایا کہ لاہور میں این سی اے میں 390 داخلوں کےلیے 7 ہزار سے زائد امیدوار رجوع کرتے ہیں یعنی ایک نشست کےلیے 17 امیدوار ہوتے ہیں جبکہ ہارورڈ یونیورسٹی میں ایک نشست پر 11 امیدوار ہوتے ہیں۔

مسیٹ کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ دونوں اداروں کے درمیان ہم آہنگی ناصرف ہمارے طلباء کے تعلیمی تجربات کو تقویت بخشے گی بلکہ انہیں ایسے رہنما بننے کےلیے بھی تیار کرے گی جو ایک ایسی دنیا میں تشریف لے جائیں اور ترقی کی منازل طے کر سکیں جہاں مضامین کے درمیان تیزی سے دھندلی ہوتی جا رہی ہیں۔ 

انکا کہنا تھا کہ چاہے یہ مشترکہ ڈگری پروگرام ہوں، باہمی تحقیقی منصوبے ہوں یا پھر مشترکہ وسائل کی شکل میں ہوں، ہماری شراکت طلباء کو ایک جامع تعلیم فراہم کرنے کےلیے ہے جو انہیں ان کے منتخب کردہ شعبوں میں بہترین کارکردگی کےلیے ضروری مہارتوں اور بصیرت سے آراستہ کرتی ہے۔

قومی خبریں سے مزید