• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی کی جلسہ این او سی معطلی کا آخری رات ہی کیوں بتاتے ہیں؟ عدالت کا استفسار

اسلام آباد ہائی کورٹ—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے اسلام آباد جلسے کا این او سی معطل کرنے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

عدالت میں چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کے اسلام آباد جلسے کا این او سی معطل کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہمارا جو خدشہ تھا ہمارے ساتھ وہی ہوا ہے، ہمیں جلسے کی اجازت دی گئی اور پھر آخری دن این او سی معطل کر دیا گیا۔

اُنہوں نے بتایا کہ انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو 22 اگست کو بیانِ حلفی عدالت میں دیا تھا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کہ کیا جلسے کا این او سی امن و امان کی صورتِ حال کے باعث معطل کیا گیا؟ ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں، بلوچستان میں جو ہو رہا ہے سب کے سامنے ہے، آخری رات ہی این او سی معطل کرنےکا کیوں بتاتے ہیں؟  یہ لوگ ایک پارٹی کے سپورٹر ہیں لیکن اس سے پہلے انسان ہیں اور پاکستان کے شہری ہیں، لوگ دور دراز علاقوں سے نکل چکے ہوتے ہیں بعد میں پتہ چلتا ہے کہ جلسہ معطل ہو گیا، آپ پہلے بتا دیا کریں کہ سیکیورٹی خدشات ہیں اجازت نہیں دے سکتے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ پہلے بتائیں جو بھی 20 سے 25 ہزار لوگ آنے ہوتے ہیں اُن کی جان کو خطرہ ہے، وہ کوئی بے حس لوگ تو نہیں کہ انہوں نے پھر بھی اپنے لوگوں کو خطرے میں ڈالنا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت کا شکریہ کہ انہوں نے جلسہ ملتوی کر دیا، ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسےکی اگلی اجازت بھی دے دی ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ پورا اسلام آباد بند ہے، کنٹینرز ہی کنٹینرز ہیں، صرف ایک مارگلہ روڈ کھلا ہے، وہاں بھی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں، گاڑیوں کی آدھے پونے گھنٹےکی لمبی لائن ہوتی ہے، وجہ کیا ہے؟

اُنہوں نے پوچھا کہ محرم ہو گیا، ختم نبوت والے آ گئے، اب آگے کیا ہونا ہے وہ بھی بتا دیں؟ کیا اچھا لگےگا کہ میں کمشنر کو بلا کر شوکاز نوٹس جاری کروں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ جلسے کی آئندہ تاریخ کیا ہے؟ ہم یہ درخواست زیرِ التوا رکھ لیتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے کیس کی سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید