• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز میں 100 ارب روپے مزید بڑھ گئے، اویس لغاری

وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ ادھر لوگ احتجاج کرتے رہ گئے، ادھر آئی پی پیز کے کیپیسٹی چارجز میں 100 ارب روپے مزید بڑھ گئے، رواں سال 1900 ارب کے بجائے 2 ہزار ارب روپے کے کیپیسٹی چارجز کا تخمینہ ہے۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی پاور اجلاس میں وفاقی وزیر اویس لغاری نے صاف صاف کہہ دیا آئی پی پیز سے معاہدے یک طرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتے، ان معاہدوں پر حکومت کی ضمانت ہے۔ آئی پی پیز معاہدوں پر یک طرفہ قدم اٹھانے سے ریکوڈک جیسی صورتِ حال پیدا ہوگی۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی پاور سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت اجلاس میں  شبلی فراز نے کہا کہ 2002 کی آئی پی پیز میں سے 10 پنجاب، 2 بلوچستان اور ایک سندھ میں لگی، آئی پی پیز نے 415 ارب روپے تک منافع کمایا۔

وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ بھاشا پن بجلی منصوبہ سستا نہیں ہوگا اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں، میری سربراہی میں ایک ٹاسک فورس بنی ہوئی ہے، ٹاسک فورس آئی پی پیز کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ محمد علی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاور سیکٹر کا سرسری جائزہ لیا گیا ہے، محمد علی رپورٹ میں تو ہیٹ آڈٹ سمیت آئی پی پیز کی تفصیلی اسٹڈی کا کہا گیا ہے، ہیٹ آڈٹ کروانے کی بجائے آئی پی پیز کے معاملے کو ثالثی کی نذر کیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ محمد علی رپورٹ میں تو آئی پی پیز کا منافع 87 فیصد تک بھی ہے، جس پر اویس لغاری نے کہا کہ یہ بہت بڑا پنڈورا بکس ہے، محمد علی رپورٹ پر تو آئی پی پیز عدالت میں ہیں۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ محمد علی رپورٹ میں آئی پی پیز کے منافع جات کو زیادہ کہا گیا، رپورٹ میں کمپنیوں کے منافع کا آڈٹ اور اضافی منافع ریکوری کا کہا گیا تھا۔

شبلی فراز نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے آئی پی پیز 51 ارب کی سرمایہ کاری سے 415 ارب کیسے کما رہی ہیں، بتایا جائے کون سی لاء فرمز نے آئی پی پیز کے معاہدے کیے تھے، آئی پی پیز کے منافع جات تو ڈرگز کی کمائی کو بھی پیچھے چھوڑ گئے، اگلے اجلاس میں معاون خصوصی پاور محمد علی کو بھی بلایا جائے۔

چیئرمین سینیٹ کمیٹی پاور نے کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدے فالٹی ہیں، اویس لغاری سے مکالمہ کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ کے بیانات آج کل مایوس کن ہیں، آپ ان معاہدوں کو نا کھولنے کی بات کرتے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید