بھارتی ریاست مغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعے میں جائے واردات کی تصویر سامنے آنے کے بعد کیس میں ایک اور نیا موڑ آگیا۔
9 اگست 2024 کو کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اسپتال میں 31 سالہ پوسٹ گریجویٹ تربیتی ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کا واقعہ پیش آیا۔ وہ اسپتال کے سیمینار ہال میں چہرے پر زخموں کے ساتھ مردہ پائی گئی تھیں۔
کولکتہ زیادتی اور قتل کیس کی تحقیقات میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ جب تک انہوں نے تفتیش کی ذمہ داری سنبھالی، جرم کے مقام کو تبدیل کیا جا چکا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب آر جی کار میڈیکل کالج کے سیمینار ہال میں، جہاں ایک 31 سالہ ڈاکٹر کی لاش ملی تھی، وہاں کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
اس تصویر میں کئی افراد کو جرم کے مقام پر موجود دیکھا جا سکتا ہے، جس کے بعد الزام لگایا گیا کہ غیر متعلقہ افراد وہاں داخل ہو کر اہم شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں۔
ان الزامات کے جواب میں کولکتہ پولیس نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ وائرل تصویر میں نظر آنے والے تمام افراد تحقیقاتی عمل سے منسلک مجاز افسران ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ یہ تصویر تفتیش کے بعد لی گئی تھی اور اس وقت وہاں موجود افراد میں محکمہ تفتیش کا ویڈیوگرافر، پولیس کمشنر، فارنزک ماہرین اور دیگر متعلقہ افسران شامل تھے۔
کولکتہ پولیس نے مزید کہا کہ جرم کے مقام پر کسی غیر متعلقہ فرد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور وہاں موجود تمام افراد تفتیشی عمل کا حصہ تھے، لہٰذا شواہد میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔