اسلام آباد(نمائندہ جنگ)اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت ملک میں مختلف شاہراہوں کی تعمیر ، توانائی کے منصوبوں اور ریلوے لائن بچھانے کیلئے کام جار ی ہے اس کیساتھ ہی دونوں ممالک کے مابین گوادر سے چین تک’’ آئل پائپ لائن‘‘ بچھانے کے منصوبے کا ورکنگ پیپر تیار کر لیا گیا ہے۔چین منصوبے کیلئے فنڈز فراہم کریگا جبکہ 6 ارب ڈالر کی لاگت سے ایک آئل ریفائنری بھی لگائی جائیگی، جمعہ کو وزارت پٹرولیم کے ذمہ دار ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ آئل پائپ لائن بچھانے کیلئے دونوں ممالک کے مابین مالیاتی اور تعمیراتی امور طے پاگئے ہیں جس کے مطابق منصوبے کیلئے چین کی طرف سے فنڈز فراہم کیے جائیں گے جبکہ پائپ لائن بچھانے کیلئے فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن(ایف ڈبلیو او) کو اہم ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق چین اپنے پٹرولیم مصنوعات کا پچاس فیصد سے زائد میڈل ایسٹ سے پورا کرتاہے اس وقت چین مڈل ایسٹ سے پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے کیلئے جو روٹ استعمال کر رہا ہے وہ دوبئی سے شنگھائی اور Urumqi ہے جو 10 ہزار کلو میٹر طویل ہے۔ گوادر سے چین تک پائپ لائن بچھانے سے چین کیلئے پٹرولیم مصنوعات لیجانے کا روٹ تبدیل ہوکر دوبئی سے گوادر اور Urumqi ہوگا جس سے چین کیلئے ساڑھے چھ ہزار کلو میٹر کا فاصلہ کم ہوجائے گا۔ ذرائع سے مزید معلوم ہوا ہے کہ چین گوادر میں آئل ریفائنری بھی لگائے گا اس منصوبے کیلئے دونوں ملکوں کے مابین آئندہ چند ماہ تک اہم پیشرفت کا امکان ہے۔ ذرائع سے مزید معلوم ہوا ہے کہ بلوچستان میں پارکو کی طرف سے چھ ارب ڈالر کی لاگت سے آئل ریفائنری کی تنصیب سے پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار بہتر ہوجائے گی۔ آئل ریفائنری دو سو پچاس ہزار بیرل روزانہ آئل تیار ہوگا اس آئل ریفائنری کے منصوبے پر کام مکمل ہونے کے بعد پاکستان پٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے کی پوزیشن میں ہوگا اور اضافی پٹرول چین کو سپلائی کیا جاسکے گا۔