• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن کس کو جوابدہ ہے؟ اسے کوئی پوچھنے والا نہیں: سینیٹر علی ظفر

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کہے کہ وہ پارلیمنٹ کو جوابدہ نہیں تو وہ کس کو جوابدہ ہے، کیا الیکشن کمیشن کو پیسے دے دیے جائیں وہ جیسے مرضی خرچ کرے، اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔

سینیٹر ہمایوں مہمند کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کے اجلاس میں علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پارلیمنٹ کہ منہ پر تھپڑ مار دیا کہ آپ کو نہیں بتایا، میرے لیے یہ قابل قبول نہیں، میں نے آئین دیکھا کہ کیا الیکشن کمیشن کوئی ایسی چیز ہے جو جوابدہ نہیں۔

اجلاس میں الیکشن کمیشن ممبران اور ملازمین کی تنخواہوں، 2023/24ء کے سفر کے اخراجات کی تفصیلات سے متعلق بریفنگ ایجنڈے میں شامل کی گئی، ایجنڈے میں 8 فروری کے الیکشن کے صوبہ وار اخراجات کی تفصیلات بھی طلب کی گئیں۔

اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ایجنڈا الیکشن کمیشن کو بھیجا گیا، آپ نے ان سے درست سوالات پوچھے، الیکشن کمیشن کو الیکشن کرانے کے لیے عوام کا پیسہ دیا گیا، وہ پیسہ کہاں استعمال ہوا، وہ پیسہ آپ کے غیر ملکی دورے، فیملی کو سیر کرانے یا الیکشن کرانے پر لگا، جب کوئی چیز چھپانے والی نہ ہو تو ادارے کو اپنا بجٹ دے دینا چاہیے تھا، ماضی میں اسی کمیٹی کے پاس الیکشن کمیشن کے اخراجات آئے، کمیٹی نے پہلے بھی الیکشن کمیشن سے تنخواہ کی تفصیلات مانگیں، ہم پڑھتے آئے کہ پارلیمنٹ بالادست ہے، پارلیمنٹ نے ہی الیکشن کمیشن کو بجٹ دینے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سوال ہی پوچھ رہے ہیں کہ بجٹ بتائیں، آپ کہتے ہیں کہ نہیں بتاتے، یہ ہماری توہین ہے، الیکشن کمیشن والے یہاں آئے ہی نہیں، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران پارلیمانی نگرانی میں آتے ہیں، اگر ہم بھی نہیں پوچھ سکتے تو پھر کونسی کمیٹی ہے جو الیکشن کمیشن سے پوچھ سکتی ہے، یہ ایک بہت سنجیدہ معاملہ ہے، الیکشن کمیشن نے پارلیمنٹ کو کہا ہے کہ hell with you، الیکشن کمیشن والے نہیں آئے، کمیٹی کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔

سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ الیکشن کمیشن والے کہتے ہیں کہ وہ پارلیمنٹ کو جواب دہ نہیں، جس پارلیمنٹ نے ان کی تخلیق کی اس کو وہ کہتے ہیں ہم آپ کو جوابدہ نہیں، 30 اگست کو ہمیں ان کا مراسلہ ملا، ہم نے وزارت قانون، سینیٹ سیکریٹریٹ سے اس متعلق رائے لی، رولز کے تحت ہمیں کسی بھی شخص کو طلب کرنے، دستاویزات، ریکارڈ لینے کا اختیار ہے۔

ہمایوں مہمند کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن اور کمشنر کو ہم بلا سکتے ہیں، ہم نے وزیرِ پارلیمانی امور کو متعدد بار اجلاس میں مدعو کیا، وزیر پارلیمانی امور کی عدم دستیابی پر اجلاس کی تاریخ تبدیل کی گئی، آج بھی وزیرِ پارلیمانی امور اپنی مصروفیت کے باعث نہیں آئے۔

سیکریٹری پارلیمانی امور نے کہا کہ آپ کا ایجنڈا ہم نے الیکشن کمیشن کو بھیجا، سیکریٹری الیکشن کمیشن سے بریفنگ مانگی گئی تھی، ہم نے الیکشن کمیشن کو لیٹر بھیج دیا، الیکشن کمیشن نے ہمیں لیٹر بھیجا کہ ہم ان وجوہات کی بنیاد پر نہیں آ رہے، وزارتِ پارلیمانی امور کے اختیار میں الیکشن کمیشن کی قانون سازی کا معاملہ شامل ہے، ہم الیکشن کمیشن کا قانون سازی کا بزنس کریں گے، پارلیمنٹ کا حکم آیا کہ آپ حاضر ہوں، سپرمیسی آف پارلیمنٹ ہے۔

سینیٹر محسن عزیز نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمیں آج کیوں بلایا گیا؟ کیا اس خط کو پڑھنے بلایا گیا ہے، اس اجلاس پر عوام کا پیسہ لگتا ہے، میری آج کی حاضری قبول نہ کی جائے، الیکشن کمیشن کے لیٹر کو مسترد کر دینا چاہیے۔

قومی خبریں سے مزید