وفاقی حکومت نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ اختر مینگل کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے اختر مینگل کو راضی کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی، ان کو راضی کرنے کے لیے قائم کمیٹی میں اعجاز جھکرانی بھی شامل ہیں۔
کمیٹی اعلیٰ حکومتی شخصیت کی ہدایت پر تشکیل دی گئی ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ کی پارلیمنٹ لاجز میں اختر مینگل سے ملاقات شروع ہو گئی، وفد میں طارق فضل چوہدری، عثمان بادینی، اعجاز جاکھرانی اور خالد مگسی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومتی وفد اختر مینگل کو استعفیٰ واپس لینے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کرے گا، ان کو راضی کرنے کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ان کی ملاقات کا بھی امکان ہے۔
اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ سردار صاحب ہمارے بھائی ہیں اور بڑے سینئر سیاستدان ہیں، ان کی بلوچستان میں بہت اہمیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اختر مینگل کا جو فیصلہ تھا انہوں نے خود بھی کہا ہے کہ وہ سرپرائز تھا، اپنے حلقے کے لوگوں، پارٹی اور ہمارے لیے بھی سرپرائز تھا، آج ہم ان سے بیٹھ کر بات کرنے کے لیے حاضر ہوئے ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ جو بھی ان کی ناراضگی ہے کوشش کر کہ اسے دور کریں گے اور انہیں ساتھ لے کر چلیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
قومی اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ میں آج اسمبلی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتا ہوں، یہ بات میں نے کسی کو نہیں بتائی آج ابھی اس پریس کانفرنس میں بتا رہا ہوں۔
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ میں اپنے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کر سکا، میں ریاست، صدر، وزیرِ اعظم پر عدم اعتماد کا اعلان کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا تھا کہ بڑی مدت کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ پارلیمنٹ آؤں گا، بلوچستان پر اپنا اٹل فیصلہ سناؤں گا، بلوچستان کے مسئلے پر سیر حاصل بحث ہونی چاہیے۔