• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بانیٔ پی ٹی آئی کے وکلاء کو جیل میں جانے سے روکنے پر جواب طلب

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانیٔ پی ٹی آئی کے وکلا فیصل چوہدری اور نعیم پنجوتھا کو اڈیالہ جیل میں داخلے سے روکنے کے خلاف درخواست پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کی۔

درخواست گزار ایڈووکیٹ فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے فیصل چوہدری سے استفسار کیا کہ کب سے اڈیالہ جیل نہیں جانے دیا جا رہا؟

اس پر ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ 26 اگست کے بعد سے ہمیں اڈیالہ جیل نہیں جانے دیا گیا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ کتنی مرتبہ آپ کو نہیں جانے دیا گیا؟ 

ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ 26 اگست کے بعد دو مرتبہ اڈیالہ جیل داخلے سے روکا گیا، عدالت نے حکم دیا تھا کہ وکلا کو جیل میں بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت اور کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی، جیل ٹرائل میں مجھے بانیٔ پی ٹی آئی نے بطور وکیل نامزد کیا تھا، میرے ساتھ ایک اور وکیل بھی ہیں جنہیں اڈیالہ جیل میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، اسی عدالت کے فیصلے موجود ہیں کہ جیل ٹرائل اوپن ٹرائل ہوگا۔

جسٹس اعجاز اسحاق نے کہا کہ وکلاء کی غیر موجودگی میں عدالتی کارروائی کی کوئی قانونی حیثیت تصور نہیں کی جائے گی۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 6 ستمبر تک جواب طلب کر لیا۔

عدالتی حکم 

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سپرنٹنڈنٹ یا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل آئندہ سماعت پر عدالت میں حاضری یقینی بنائیں، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اڈیالہ جیل حکام کو عدالتی حکم سے متعلق آگاہ کریں، سپرنٹنڈنٹ یا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پیش نہ ہوئے تو درخواست والے الزامات درست تسلیم کیےجائیں گے۔

عدالت حکم دیتے ہوئے مزید کہا کہ اسلام آبادہائی کورٹ پھر احتساب عدالت اڈیالہ جیل سے دوسری جگہ منتقل کرنے پر غور کرے گی۔

عدالت نے اپنی آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلاء کی عدم موجودگی میں ٹرائل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

قومی خبریں سے مزید