• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو دن پہلے ہوئے واقعے کی مذمت کرتا ہوں، عرفان صدیقی

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ دو دن پہلے جو واقعہ یہاں ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں، ایسے واقعات پارلیمنٹ کا قد اونچا نہیں کرتے۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ  اسپیکر نے ان واقعات کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ مجھے گھر سے نکالا گیا، میری بیوی کی کہنی پر چوٹ آئی، مجھے 75 سال کی عمر میں ہتھکڑی لگا کر کھڑا کردیا گیا۔ کاش اس وقت کوئی آئین کی آواز اٹھاتا لیکن اس وقت کسی نے نہیں کہا کہ یہ غلط ہوا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مجھے آٹھ فٹ کے کمرے میں ڈالا گیا، جہاں پانچ آدمی پہلے سے تھے۔ اُس وقت بھی 73ء کا آئین موجود تھا، جس کا حوالہ آپ دے رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ہمیں بےقصور اندر ڈال دیا۔ کسی پر چرس ڈال دی، کسی پر بھنگ ڈال دی۔ یہ وہ فصل ہے جو آپ نے بوئی ہے، ہم نہیں کہتے کہ آپ وہ فصل کاٹیں۔ یہ وہ فصل ہے جو آپ نے بوئی اور ہمیں کاٹنا پڑ رہی ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مجھے بتائیں قائداعظم نے کتنے دھرنے دیے تھے؟ قائد اعظم نے ہندو سامراج کا سامنا کیا، دلیل سے سامنا کیا۔ کیا قائداعظم نے نوجوانوں سے کہا تھا کہ پیٹرول بم چلاؤ؟ کیا قائداعظم کے منہ پر کبھی برٹش یا گاندھی کےلیے گالی آتی تھی؟

انہوں نے کہا کہ جو واقعہ ہوا ہم اس کی آپ کے ساتھ مذمت کرتے ہیں۔ کوئی انقلاب ایسا نہیں آئے گا کہ پارلیمنٹ ملیا میٹ ہوجائے گی، ہم ایسا انقلاب نہیں آنے دیں گے۔ پاکستان کو ٹھہراؤ چاہیے۔

قومی خبریں سے مزید