پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جمہوریت کی خوبصورتی یہ ہے کہ جمہوریت میں آئین سازی کیلیے کم از کم اتفاق رائے بنانا پڑتا ہے۔
خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا نمائندگان سے غیررسمی بات چیت کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ میرا خیال ہے مولانا صاحب کافی چیزوں پر راضی ہیں، ان کی کوشش ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کی طرح یہ بھی ایک متفقہ آئینی ترمیم ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی ہرج نہیں، اگر متفقہ رائے ہو تو میں بھی یہ چاہوں گا۔
بلاول بھٹوکا کہنا تھا کہ دو دن پہلے ہم نے یہ کمیٹی بنائی، اور ہم سب مل بیٹھے تھے اس دوران ایک جماعت کے سیاسی قائد نے ہماری عدلیہ اور آرمی چیف پر حملہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ آج تک اپنے اس بیان سے پیچھے نہیں ہٹے، جنہوں نے اس ادارے کے سربراہ کو متنازع بنانے کی کوشش کی ان سے کیا امید رکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ کم از کم متفقہ اکثریت لائیں، مولانا کی کوشش ہے کہ متفقہ آئینی ترمیم ہو۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم 2006 سے میثاق جمہوریت کو مکمل کرنے کے انتظار میں ہیں، اگر ہمیں ایک دن اور انتظار کرنا پڑا تو یہ کوئی بڑی بات نہیں۔