وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ بیٹیوں کی تعلیم پر فتوے افسوسناک ہیں، انہیں بیٹوں کی طرح اعلیٰ تعلیم دینی چاہیے۔
سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کانفرنس سے خطاب کے دوران مریم نواز نے کہا کہ نبیٔ آخر الزمان نے حضرت فاطمہ ؓ کو دل کا ٹکڑا قرار دیا، نبی کریم ﷺ اپنی بیٹی کا کھڑے ہو کر احترام کرتے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ طلاق یا خلع کے بعد بیٹی واپس گھر آئے تو اس کا حق زیادہ ہو جاتا ہے، بدقسمتی سے بیٹی کی تذلیل کی جاتی ہے، اسے بوجھ سمجھا جاتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ اسلام میں کوئی ایسا شعبہ نہیں جس کے لیے مکمل ضابطۂ حیات نہ دیا گیا ہو، علمائے کرام کی زندگی ایسی ہونی چاہیے جسے دیکھ کر لوگ اسلام سے محبت کریں۔
انہوں نے کہا کہ دلوں کو قتل و غارت اور نفرتوں سے نہیں محبتوں سے مسخر کیا جا سکتا ہے، افسوس ہمارے مدارس میں بچوں کو بری طرح مارا جاتا ہے، تشدد کا شکار بچہ اپنے محلہ یا گھر جائے گا تو کیا پیغام دے گا؟
وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ دین کی تعلیم مار سے نہیں پیار سے ہونی چاہیے، بچوں کو دین کی طرف راغب کرنا ہماری ذمے داری ہے۔
انہوں نے سیاست اور عہدوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانی عیش اور عشرت نہیں ہے جوابدہی کا بوجھ ہے، میرے پاس پنجاب کے 15 کروڑ لوگوں کا صوبہ ہے، کسی کو دوائی، روٹی نہیں ملتی تو سوچتی ہوں اللّٰہ تعالیٰ کو کیا جواب دوں گی، اللّٰہ تعالیٰ نے طاقت دی ہو تو بدترین مخالفین کے ساتھ زیادتی نہیں کرنی چاہیے، میرے بدترین مخالف نے مجھ پر مظالم ڈھائے۔
مریم نواز کا کہنا ہے کہ میرے بدترین مخالف آج جیل میں اچھا کھانا کھا رہے ہیں، سکون سے رہ رہے ہیں، کہا جاتا ہے کہ خواتین جیل میں ہیں، مجھ پر جھوٹے الزامات لگائے گئے، وہ آج کہتے ہیں کہ مکافاتِ عمل ہوتا ہے، آج مکافاتِ عمل ہی ہے، اسلام نے گناہ گار کی بھی سزا رکھی ہے، جس نے ملک پر حملہ کیا، قانون توڑا میرے پاس اس کے لیے رحم نہیں ہے، میری کوشش ہے کہ میری ذات سے کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو جائے، اللّٰہ تعالیٰ مجھے غریب عوام کی خدمت کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔
تقریب میں اردو میں ڈاکٹر تفسر عباس کی کتاب ’نبیٔ کریم ﷺ بحیثیت داعیٔ اخوت‘، عربی میں ڈاکٹر محمد اکرم فارانی کی کتاب ’العبادة فی سیرت المصطفیٰ ﷺ‘، پنجابی میں ڈاکٹر ہارون الرشید کی کتاب ’اسلامی فوج دے پہلے سپہ سالار‘ کو منتخب کیا گیا۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ان تینوں کتابوں کے مصنفین کو فی کس 40 ہزار روپے اور اعزازی شیلڈ دی۔
انہوں نے اردو میں ظفر اقبال نوری کا نعتیہ مجموعہ ’جمالِ حرف، اور پنجابی میں ڈاکٹر مشرف حسین انجم کا نعتیہ مجموعہ ’خوشبواں دی بارش‘ کو فی کس 25 ہزار روپے اور اعزازی شیلڈ سے نوازا۔