وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللّٰہ نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو منانے میں حکومتی ناکامی کا اعتراف کرلیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کے دوران رانا ثناءاللّٰہ نے فضل الرحمان کو مانے میں ناکامی کی ذمہ داری حکومت کی مشاورتی ٹیم پر ڈال دی۔
انہوں نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) کی لیڈرشپ کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات طے ہوئی تو وہ سمجھے کہ مشاورتی ٹیم نے معاملات طے کردیے ہیں لیکن اتوار کو مولانا فضل الرحمٰن نے الگ مؤقف اپنالیا۔
وزیراعظم کے سیاسی مشیر نے مزید کہا کہ حکومتی ٹیم کی طرف سے کمی رہ گئی ہوگی، میں آخری وقت تک کہتا رہا ہوں کہ ہمارے نمبرز پورے نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نمبر 211 یا 213 ہیں۔ 10، 11 نمبر کی کمی تھی، سب سے زیادہ امید مولانا افضل الرحمان سے ہی ہوسکتی تھی، ہماری مذاکراتی ٹیم نے جے یو آئی سربراہ سے معاملات طے کیے۔
رانا ثناءاللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اس معاملے پر کوئی دراڑ نہیں، جب وزیراعظم اور صدر کی ملاقاتیں ہوئیں تو میں سمجھا فائنل ہوگیا، لیڈر شپ اس وقت ملتی ہے جب چیزیں فائنل ہو کر لاک ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان نے اسمبلی میں آکر بظاہر ترامیم کے حق میں اور مخالفت میں بات کی، سمجھ آئی کہ جو معاملہ فائنل سمجھا جا رہا ہے وہ نہیں ہوا۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ 3 دن بعد مسودے پر بات ہوئی تو مولانا فضل الرحمان نے اعتراضات کیے، جنہیں دور کرنے کی کوشش کی، جس پر جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ معاملے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا مشورہ درست بات ہے میں نہیں سمجھتا کسی کی جیت یا ہار ہوئی ہے، مولانا غلط بیانی نہیں کر رہے، ہماری طرف سے کوئی کمی رہ گئی ہوگی۔
رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ اتوار والے دن مولانا نے کہ مجھے وہ چیز نہیں ملی وہ نہیں ملی، ورکنگ پیپر دو دفعہ ریوائز ہو کر موجودہ شکل میں ہے۔