وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پچھلی حکومت میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ میں 1 ارب کی کرپشن کی گئی۔
لاہور میں پبلک اسکولز ری آرگنائزنگ پروگرام کی تقریب سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ میں 1 ارب کی کرپشن پر تو قومی احتساب بیورو(نیب) کا کیس بننا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے بعد پنجاب میں نصاب کی تیاری اور ٹیچرز ٹریننگ کا کام بند ہے، عقلمندوں کی حکومت میں پیسے لے کر ٹرانسفر پوسٹنگ کی جاتی تھی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ پچھلے 5 سے 7 سال سوائے کرپشن کے صوبے میں کچھ نہیں ہوا، بچوں کی ایجوکیشن کا پیسا لوگوں کی جیب میں گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسکولوں کے مسئلے کا حل صرف پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ہے، تھری پیز کے ذریعے 14 ہزار اسکولوں کو بہتر بنایا جائے گا، پہلے مرحلے میں 5 ہزار 800 اسکولوں کو آؤٹ سورس کر رہے ہیں۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں کچھ ایسے اسکول ہیں جہاں 200 بچے اور 2 ٹیچر ہیں، سرکاری اسکولوں میں بہتری لانے کےلیے ایک فعال ٹیم بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو خواب دیکھا آج اسکا آغاز ہوچکا ہے، سرکاری اسکولوں میں بھی بہترین ماحول مل جائے تو مثبت نتائج مل سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اسمارٹ کلاس روم اور اسمارٹ لرننگ کا دور ہے، اسٹینڈرڈ سیٹ کیا ہے، ان کو محنت کرنی پڑے گی، ایجوکیشن بزنس کے ساتھ ایک بہت بڑی ذمے داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹیچرز یہاں نہیں ہیں تو وزیٹنگ فیکلٹی یونیورسٹی، کالجز کی طرح اسکولوں میں بھی ہونی چاہیے، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے اسکولوں کی مسلسل نگرانی ہوگی۔
مریم نواز نے کہا کہ نصاب مرتب کرنے کے ساتھ تعلیمی عمل کی نگرانی بھی اہم ہے، تمام شعبوں میں مربوط تعاون کو یقینی بنارہے ہیں، لوگوں کے مسائل کے حل کےلیے اسکیم اور پروجیکٹ لاتے ہیں، دفتر میں بیٹھ کر فیصلے نہیں کرتی۔