جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پارلیمان بدقسمتی سے عوام کی خدمت کم اور طاقتور کی خدمت زیادہ کر رہی ہے۔ حکومت اپنی مدت پوری کرتی نظر نہیں آ رہی۔ اگر وہ غلط کام کےلیے بضد رہے تو جے یو آئی ان کے راستے میں رکاوٹ بنے گی۔
ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مجوزہ حکومتی آئینی ترامیم کا مقصد صرف حکومت کو تحفظ دینا تھا، مسودے کی ایک نقل پی پی اور ایک ہمیں دی گئی، یقین نہیں کہ دونوں کاپیاں ایک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے کہا پہلے مسودہ دکھائیں پھر بات ہوگی، ابتدا میں حکومت آئینی ترمیم کا کوئی مسودہ دکھانے پر تیار نہیں تھی، مسودے کی ایک نقل پیپلز پارٹی ایک ہمیں دی گئی، یقین نہیں کہ دونوں کاپیاں ایک ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری ملنے آئے، تو طے ہوا کہ ہم دونوں ہی اپنا اپنا مسودہ تیار کریں گے، اداروں کے درمیان طاقت کا توازن نہیں بگڑنا چاہیے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ شخصیات کے بجائے اداروں کی اصلاحات پر جائیں، اداروں کے درمیان طاقت کا توازن نہیں بگڑنا چاہیے، چاہتے ہیں ادارے اپنے دائرہ اختیار میں کام کریں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جب پارلیمٹیرینز ہی کنفیوژن کا شکار ہوں گے تو وہ آئین سازی کیسے کریں گے، اس وقت ہمارا تحریک انصاف سے باضابطہ کوئی اتحاد نہیں ہے، 26ویں ترمیم کی کوشش کے دوران پی ٹی آئی مسلسل رابطے میں رہی۔
انہوں نے کہا کہ بہتر ہے اگر ہمارا پی ٹی آئی سے تلخی والا دور ختم ہو تو اس پر آگے بڑھنا چاہیے، سوداگری والا کام نہیں کریں گے، کیا وجہ ہے کہ حکومت کا مؤقف عوامی سطح پر مسترد کیا جا رہا ہے، ہمارے مؤقف کی تائید اس وقت عوام میں زیادہ ہے، سوچنا چاہیے کہ عوام کے پاس مسودہ نہیں تو وہ کیوں حکومتی موقف کو مسترد کر رہےہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی تحریک چلانے کیلئے پی ٹی آئی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، ہم دونوں جماعتوں میں بہتر تعلقات کی طرف بڑھنے پر اتفاق ہے، تجویز اچھی ہوسکتی ہے مگر اس موقع پر اس طرح کرتب دکھانے کی ضرورت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ کئی دہائی سے دیکھ رہے ہیں کہ مفادات کا لین دین سیاست بنی ہوئی ہے، ہم نے قوم کی آواز کو تقویت دینے کی سیاست کی ہے، پورے ملک میں 24 لاکھ کیسز زیر التواء ہیں، عدالتوں کو مزید کمزور کیا جا رہا ہے۔