میرپورخاص میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر کی پولیس مقابلے میں ہلاکت اور اس کے بعد کے واقعات کی تحقیقات کیلئے سندھ حکومت نے اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی۔
حکومت نے کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد پرویز چانڈیو کو کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے، ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو اور ایس ایس پی شیراز نذیر کمیٹی کے ارکان میں شامل ہیں۔
میرپورخاص میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ڈاکٹرکی ہلاکت پر پولیس نے بتایا کہ ملزم پولیس مقابلے میں مارا گیا، واقعے کے بعد پولیس افسروں اور اہلکاروں کا استقبال کیا گیا تھا۔
ڈی آئی جی میرپورخاص جاوید جسکانی اور ایس ایس پی اسد چوہدری کو مبارکبادیں دی گئی تھیں اور ہار پہنائے گئے تھے، تھرپارکر سے پیپلز پارٹی کے ایم این اے امیر علی شاہ نے بھی پولیس کمپلیکس جا کر دونوں افسران کو مبارکباد دی تھی۔
مقامی افراد کے مطابق لاش ورثاء کے سپرد کی گئی جو اسے عمر کوٹ میں آبائی گاؤں لے گئے تاہم وہاں ہجوم نے قبرستان میں تدفین نہیں ہونے دی اور لاش کو آگ لگا دی بعد میں باقیات کی تدفین کی گئی تھی۔
ان تمام واقعات پر وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے آئی جی سندھ سے رابطہ کیا جس کے بعد تحقیقاتی کمیٹی تشکیل پائی اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ کمیٹی 7 روز میں تمام واقعات کی تحقیات کرکے رپورٹ دے گی۔
دوسری جانب ایس ایس پی میرپورخاص اسد چوہدری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور ایس ایس پی تھرپارکر شبیر احمد سیٹھار کو اضافی چارج دے دیاگیا۔