• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی کو لاہور جلسے کیلئے کن شرائط پر عمل کرنا ہوگا؟ مندرجات سامنے آگئے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو جلسے کیلئے جاری کیے جانے والے این او سی کے مندرجات سامنے آگئے، جس کے مطابق لاہور جلسہ کا وقت 3  بجے سے 6 بجے تک ہو گا، منتظمین اسٹیج، خواتین اور مردوں کے انکلوژر کی سیکیورٹی یقینی بنائیں گے۔

بھگدڑ روکنے، مناسب پارکنگ کا انتظام پرائیویٹ سیکیورٹی، رضاکاروں کے ذریعے یقینی بنائیں گے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا  8 ستمبر کو اسلام آباد میں کی گئی تقریر پر معافی مانگیں گے، شہر سے باہر سے آنے والے جتھے روزمرہ کے معمولات میں خلل نہیں ڈالیں گے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جلسے کے دوران ریاست یا اداروں کے خلاف نعرے، بیان نہیں دیے جائیں گے، کوئی اشتہاری مجرم جلسے میں شرکت یا اسٹیج پر نظر نہیں آئے گا، بصورت دیگر اشتہاری مجرم کی گرفتاری میں تعاون جلسہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی، ناکامی کی صورت میں انتظامیہ پر معاونت کا مقدمہ درج ہوگا۔

جلسے میں کوئی افغان پرچم نہیں لہرایا جائے گا، جلسہ منتظمین فوکل پرسنز نامزد کریں گے، متعلقہ سپرنٹنڈنٹ پولیس، ایس پی ٹریفک پولیس سے فوکل پرسن رابطہ کریں گے، منتظمین ایس پی ماڈل ٹاؤن، ایس پی سیکیورٹی لاہور سے تعاون کریں گے، ٹریفک پولیس جلسے کےلیے تفصیلی ٹریفک پلان، مشورہ جاری کرے گی، منتظمین ضلعی پولیس کے ساتھ لاہور رنگ روڈ، کاہنہ میں کانٹے دار تار، ٹینٹ شیٹ نصب کریں گے، جلسے کے گرد بیرونی دیوار پر کانٹے دار تار اور قنات نصب کریں گے۔

کسی کو بھی زبردستی اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، کسی کو بھی ڈنڈے لے کر جلسے کے مقام پر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، اسلحے کی نمائش سختی سے منع ہوگی اور آتش بازی کا استعمال نہیں کیا جائے گا،  اشتعال انگیز/گستاخانہ نعرے لگانے کی اجازت نہیں ہوگی، کسی بھی سیاسی، مذہبی پارٹی یا کسی ملک سے تعلق رکھنے والے فرد کا پتلا یا جھنڈا جلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

جلسے کے احاطے اور ارد گرد کا سیکیورٹی انتظام منتظمین کی ذمہ داری ہوگی، کسی بھی ناگہانی واقعے کی صورت میں منتظمین کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

مجموعی سیکیورٹی صورتحال اور مختلف ذرائع سے موصول ہونے والے خطرے کی اطلاعات کے پیش نظر، منتظمین کو دوبارہ خبردار کیا جاتا ہے کہ شرکاء اور عوام کی حفاظت کے لیے جلسے کے مقام کے اندر اور باہر تمام ضروری احتیاطی تدابیر کریں۔

قومی خبریں سے مزید