• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف درخواست پر متعلقہ بینچ نہ ہونے کا اعتراض ختم

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024ء کے خلاف درخواست پر متعلقہ بینچ نہ ہونے کا اعتراض ختم کر دیا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024ء کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے رجسٹرار آفس کو درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کر دیے تھے۔

اس سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کر لیا تھا۔

وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کیا تھا۔

وزارتِ قانون نے آرڈیننس وزیرِاعظم اور کابینہ کو بھجوایا تھا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیا ہے؟

آرڈیننس کے مطابق بینچ عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کو مدِنظر رکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا، ہر کیس کو اس کی باری پر سنا جائے گا ورنہ وجہ بتائی جائے گی۔

ترمیمی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا۔

تمام ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کے لیے دستیاب ہو گا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کمیٹی مقدمات مقرر کرے گی۔ کمیٹی چیف جسٹس، سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل ہوگی۔

آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 3 میں ترمیم شامل ہے۔ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ میں سیکشن 7 اے اور7 بی کو شامل کیا گیا ہے۔

آرڈیننس میں موجود ہے کہ سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی، سیکشن 7 اے کے تحت ایسے مقدمات جو پہلے دائر ہونگے انہیں پہلے سنا جائے گا، اگر کوئی عدالتی بینچ اپنی ٹرن کے بر خلاف کیس سنے گا تو وجوہات دینا ہونگی۔

قومی خبریں سے مزید