پلاسٹک کے استعمال کی وجہ سے ناصرف ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ اس سے ہونے والا مائیکرو پلاسٹک کا اخراج انسان کی صحت کے لیے ایک نیا چیلیج بن گیا ہے۔
مائیکرو پلاسٹک کے انسانی صحت اور ماحولیاتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ایک نئی تحقیق میں ہوا، پانی، مٹی، خوراک، حتیٰ کہ انسانی اعضاء میں بھی مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
آسٹریلیا میں بونڈ یونیورسٹی کے محققین نے پیشاب میں مائیکرو پلاسٹک اور اس سے بھی چھوٹے پلاسٹک کے ذرات یعنی نینو پلاسٹک کی موجودگی کی تصدیق کرنے کے لیے 18 سابقہ تحقیقات کا مطالعہ کیا۔
محققین کو تحقیق کے دوران 54 فیصد پیشاب کے نمونوں میں، 70 فیصد گردے کے نمونوں میں اور 68 فیصد مثانے کے کینسر کے کیسز میں پلاسٹک کے چھوٹے چھوٹے ذرات ملے۔
اس تحقیق کے دوران یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ پلاسٹک سے پیدا ہونے والی یہ آلودگی انسان کے جسم میں خلیات کی بقا کو کم کرتی ہے۔
یاد رہے کہ 20 ویں صدی کے وسط میں بڑے پیمانے پر پلاسٹک کے استعمال کو اپنانے کے بعد اس سے پیدا ہونے والی آلودگی نے معاشرے کو بہت بری طرح جکڑ لیا ہے۔