سوئیڈن میں نیو کلیئر ویسٹ یعنی ایٹمی تابکار فضلے کی 1 لاکھ سال کے لیے ذخیرہ گاہ کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوئیڈن دنیا کا دوسرا ملک ہو گا جہاں تابکاری مواد کو ٹھکانے لگانے کے لیے ذخیرہ گاہ کی تعمیر کی جا رہی ہے۔
مہلک ایٹمی فضلے کو کیسے محفوظ کیا جائے کہ اس سے کسی قسم کے نقصان سے محفوظ رہا جائے اس حوالے سے 1950ء سے سوالات اٹھتے رہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق فِن لینڈ وہ پہلا ملک ہے جہا ں اس ایٹمی فضلے کو ٹھکانے لگانے کی ذخیرہ گاہ کی تعمیر کا کام تکمیل کے قریب ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوئیڈن کی وزیرِ ماحولیات رومینا پورموختاری نے اس حوالے سے کہا ہے کہ اس ذخیرہ گاہ کی تعمیر کا آغاز ہو چکا ہے، حالانکہ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ایسا ممکن نہیں ہو گا، تاہم یہ ہو رہا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اس حوالے سے ورلڈ نیو کلیئر ایسو سی ایشن کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اس وقت 3 لاکھ ٹن استعمال شدہ جوہری ایندھن یا فضلہ موجود ہے جسے ضائع کرنے کی ضرورت ہے، جس کا بیشتر حصہ ان ری ایکٹرز کے پاس موجود تالابوں میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، جہاں سے اس فضلے کو خارج کیا جاتا ہے۔
سوئیڈن میں تعمیر ہو نے والی یہ جگہ 1 لاکھ سال تک خطرناک ایٹمی تابکاری فضلے کے لیے ایک محفوظ ذخیرہ گاہ ہو گی۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوئیڈن سوئیڈن کے دارحکومت اسٹاک ہوم سے 150 کلو میٹر شمال میں واقع علاقے فورس مارک میں یہ ذخیرہ گاہ تعمیر کی جا رہی ہے جہاں قریب ہی سوئیڈن کا ایٹمی ری ایکٹر بھی موجود ہے، اس ذخیرہ گا میں 60 کلو میٹر طویل زیرِ زمین سرنگیں شامل ہوں گی اور یہ 12 لاکھ ٹن ایٹمی فضلے کا آخری ٹھکانہ ہو گی۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سوئیڈن کی نیو کلیئر فیول اینڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے کہا ہے کہ اس ذخیرہ گاہ میں ایٹمی فضلے کو محفوظ کرنے کی سہولت 2030ء کی دہائی کے آخر سے دستیاب ہو گی اور 2080ء تک یہ پُر ہونے کیے کے بعد اسے بند کر دیا جائے گا۔