• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیراعظم میاں نواز شریف نے جب چوہدری محمد سرور کو گورنر پنجاب نامزد کیا تو عام طور پر یہ خیال کیا جارہا تھا کہ وہ سابق گورنروں کی طرح کچھ سال گزارنے کے بعد گورنر ہائوس کی دیوار پر اپنی تصویر آویزاں کرکے تاریخ کے صفحات میں گم ہوجائیں گے مگر چوہدری محمد سرور نے اپنے عہدے کا حلف اٹھاتے ہی اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ انہوں نے برطانیہ کی شہریت اور پرآسائش زندگی اس لئے نہیں ترک کی کہ وہ کچھ سال گورنر ہائوس میں گزارکر رخصت ہوجائیں بلکہ وہ لوگوں کے دلوں میں ایسے عوامی گورنر کے طور پر زندہ رہنا چاہتے ہیں جو اُن کی زندگیوں میں تبدیلیوں کا سبب بنے۔چوہدری محمد سرور نے گورنر پنجاب بننے کے بعد پہلا معرکہ اس وقت سرانجام دیا جب انہوں نے یورپین پارلیمنٹ کے اراکین سے اپنے ذاتی تعلقات کی بنا پر پاکستان کو یورپی یونین میں جی ایس پی پلس کا درجہ دلایا۔ اس سلسلے میں وہ لابنگ کے لئے ذاتی خرچے پر کئی بار برسلز گئے اور یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کو اس بات پر رضامند کیا کہ پاکستان جی ایس پی پلس کے درجے کا حق دار ہے۔ اس طرح اُن کی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ حاصل ہوا جس سے یورپی یونین میں پاکستان کی ایکسپورٹ میں سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر تک اضافہ متوقع ہے۔ بزنس کمیونٹی اور ٹیکسٹائل سیکٹر سے تعلق رکھنے والے صنعت کاروں اور ایکسپورٹرز نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کے اس معرکے کو سراہا مگر دوسری طرف متعلقہ وزارت اس بات پر خوش نظر نہ آئی۔ اُن کا موقف تھا کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس ملنے کا کریڈٹ وزارت ٹیکسٹائل کو ملنا چاہئے نہ کہ گورنر پنجاب کو۔ ایسی صورتحال میں جب متعلقہ وزارت سے یہ پوچھا گیا کہ وہ یورپی پارلیمنٹ کے ایسے 5 اراکین کے نام بتادیں جن سے انہوں نے اس سلسلے میں رابطے کئے ہوں تو وہ ایسا کرنے سے قاصر رہے۔
چوہدری محمد سرور نے گورنر پنجاب بننے کے بعد ’’صاف پانی ٹرسٹ‘‘ (Clean Water Trust) قائم کرکے پنجاب کے ہر اسکول میں فلٹریشن پلانٹس لگانے کا بیڑا اٹھایا تاکہ اسکول کے بچوں کو صاف پانی مہیا ہوسکے اور وہ بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ صرف چلڈرن اسپتال لاہور میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ بچے گندہ پانی پینے کے سبب ڈائریا کا شکار ہوکر آتے ہیں جن کے علاج پر خرچ ہونے والے اخراجات کا نصف اگر صاف پانی کی فراہمی پر خرچ کیا جائے تو بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ چوہدری محمد سرور نے اس مقصد کیلئے برطانیہ اور پاکستان میں فنڈ ریزنگ سے کروڑوں روپے اکٹھے کئے جن سے اب تک لاہور، وزیر آباد، گوجرانوالہ اور دیگر شہروں میں 8 پلانٹ نصب کئے جاچکے ہیں جبکہ جلد ہی مزید 150 اسکولوں میں فلٹریشن پلانٹس نصب کئے جائیں گے۔ گورنر پنجاب کی یہ دلی خواہش ہے کہ وہ جب کسی اسکول کا دورہ کریں تو وہی پانی پئیں جسے وہاں کے بچے پیتے ہیں۔
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے دوسرا چھکا اُس وقت لگایا جب اُن کی ذاتی کوششوں کی بدولت اُن کے دیرینہ دوست سابق برطانوی وزیراعظم اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے تعلیم گورڈن برائون، وزیراعظم میاں نواز شریف کی دعوت پر پاکستان تشریف لائے۔ پاکستان میں اپنے قیام کے دوران گورڈن برائون نے اسلام آباد میں ’’تعلیم کا نامکمل ایجنڈا‘‘ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کا افتتاح کیا جس میں وزیراعظم میاں نواز شریف، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیراعلیٰ شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمٰن اور چاروں صوبوں کے وزرائے تعلیم سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورڈن برائون نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم قومی ایمرجنسی کی شکل اختیار کرچکی ہے، یہ ترجیحی معاملہ نہیں بلکہ اس سے پاکستان کا مستقبل وابستہ ہے جو تعلیم یافتہ جوانوں سے جڑا ہوا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 10سال سے زائد عمر کے ساڑھے پانچ کروڑ بچے غیر تعلیم یافتہ ہیں جبکہ 70 لاکھ بچے اسکول نہیں جارہے جو جدید دنیا میں کسی طرح بھی قابل قبول نہیں، ان غیر تعلیم یافتہ بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا ہمارا فرض ہے۔ گورڈن برائون نے اعلان کیا کہ تعلیم کے فروغ کے لئے عالمی ادارے پاکستان کو آئندہ 3 سالوں میں ایک ارب ڈالر کی امداد فراہم کریں گے مگر وہ اس بات کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ پاکستان میں چائلڈ لیبر، کم عمری کی شادی یا جنس کی بنیاد پر تفریق ختم کی جائے۔ اس موقع پر وزیراعظم میاں نواز شریف نے تعلیم کے لئے مختص بجٹ کو آئندہ 4 سالوں میں 2 فیصد سے بڑھاکر 4 فیصد کرنے کا اعلان کیا جو یقینا قابل تحسین اقدام ہے جس پر حکومت مبارکباد کی مستحق ہے۔ سابق برطانوی وزیراعظم گورڈن برائون نے کنونشن سینٹر میں منعقدہ ’’یوتھ فورم‘‘ سے بھی خطاب کیا جس میں ملک بھر سے تقریباً 2 ہزار بچیوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر گورڈن برائون نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ حکومت نے تعلیمی بجٹ دگنا کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کچھ ایسے گروہ بھی ہیں جو بچیوں کی کم عمری میں شادی کے عمل کو آسان بنانا چاہتے ہیں جو جدید معاشرے میں کسی طرح بھی قابل قبول نہیں۔ گورڈن برائون نے کہا کہ بچیوں کو کم عمری میں زبردستی شادی پر مجبور کرنے سے وہ اپنی تعلیم اور بچپن کھو بیٹھتی ہیں، اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر بچیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ یوتھ فورم سے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمٰن نے بھی خطاب کیا۔
رات کو گورڈن برائون کے اعزاز میں اسلام آباد میں ایک عشایئے کا اہتمام کیا گیا جس میں، میں بھی مدعو تھا۔ اس طرح مجھے گورڈن برائون سے ملاقات کرنے اور اُن کے ساتھ کچھ وقت گزارنے کا شرف حاصل ہوا۔ میں اس سے قبل بھی گورڈن برائون سے جب وہ برطانیہ کے وزیراعظم تھے، لندن میں چوہدری محمد سرور کی قائم کردہ مسلم فرینڈز آف لیبر کے عشایئے میں ملاقات کرچکا ہوں۔ اس موقع پر میں نے اُنہیں اپنی کتاب ’’آج کی دنیا‘‘ بھی پیش کی تھی۔ گورڈن برائون اور چوہدری محمد سرور کی دوستی تقریباً 30 سالوں پر محیط ہے جس میں 13 سال دونوں نے برطانوی پارلیمنٹ میں ایک ساتھ گزارے۔ گورڈن برائون نے اپنے حالیہ دورے میں چوہدری محمد سرور کی بحیثیت گورنر پنجاب تقرری کو سراہا اور اُن کی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری محمد سرور کا برطانیہ چھوڑنے کا فیصلہ برطانیہ کے لئے نقصان دہ اور پاکستان کے لئے سود مند ہے۔ دوران گفتگو گورڈن برائون نے بتایا کہ وہ پاکستان میں ایک منصوبہ شروع کررہے ہیں جس کے تحت بعض علاقوں کو کم عمر بچیوں کی شادی سے پاک علاقہ یا زون قرار دیا جائے گا جس کے لئے سرمایہ بھی فراہم کیا جائے گا۔ دوران ملاقات میں نے گورڈن برائون کو پاکستان کے لئے نرم گوشے کا حامل پایا جو پاکستان میں تعلیم کے فروغ بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم اور اُن کے سماجی مسائل حل کرنے کے لئے کچھ کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔
وزیراعظم میاں نواز شریف کا چوہدری محمد سرور کو گورنر پنجاب بنائے جانے کا فیصلہ انتہائی دانشمندانہ ثابت ہوا ہے کیونکہ چوہدری محمد سرور کے طویل مدت تک برطانوی پارلیمنٹ کا پہلا مسلمان ممبر ہونے اور برطانیہ میں کئی دہائیاں گزارنے کے بعد اُن کے برطانوی اور یورپی یونین کے لیڈروں سے ذاتی تعلقات آج ملک کے لئے فائدہ مند ثابت ہورہے ہیں۔ ایسے کام جن سے ملک اور اس کے عوام کو فائدہ پہنچے، کی تکمیل کے لئے نہ تو آپ کو کسی کی اجازت کی ضرورت ہے اور نہ ہی اس کے لئے کوئی دائرہ اختیار مختص ہیں۔ مجھے امید ہے کہ چوہدری محمد سرور مزید قابل قدر خدمات انجام دے کر نہ صرف تاریخ میں اچھے نام سے یاد رکھے جائیں گے بلکہ دوسروں کے لئے بھی ایک مثال ثابت ہوں گے ۔
تازہ ترین