کراچی بار ایسوسی ایشن نے پریکٹس اینڈ پروسیجر صدارتی ترمیمی آرڈیننس کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کر لی۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ کراچی بار کو عدلیہ کی آزادی اور جمہوریت کے اصولوں کو درپیش چیلنجوں پر سخت تحفظات ہیں۔
کراچی بار پریکٹس اینڈ پروسیجر صدارتی ترمیمی آرڈیننس کو پارلیمنٹ میں زیرِ بحث لائے بغیر پاس کرنے کی سخت مذمت کرتی ہے۔
قرار داد میں کہا گیا کہ آرڈیننس عدلیہ کے فیصلوں پر اثر انداز ہو گا اور اس سے ہارس ٹریڈنگ کی راہیں بھی ہموار ہوں گی۔
آرڈیننس کے مطابق بینچ عوامی اہمیت اور بنیادی انسانی حقوق کو مدِنظر رکھتے ہوئے مقدمات کو دیکھے گا، ہر کیس کو اس کی باری پر سنا جائے گا ورنہ وجہ بتائی جائے گی۔
ترمیمی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ ہر کیس اور اپیل کو ریکارڈ کیا جائے گا اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا۔
تمام ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ عوام کے لیے دستیاب ہو گا۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کمیٹی مقدمات مقرر کرے گی۔ کمیٹی چیف جسٹس، سینئر ترین جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل ہوگی۔
آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 3 میں ترمیم شامل ہے۔ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ میں سیکشن 7 اے اور 7 بی کو شامل کیا گیا ہے۔
آرڈیننس میں موجود ہے کہ سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی، سیکشن 7 اے کے تحت ایسے مقدمات جو پہلے دائر ہوں گے انہیں پہلے سنا جائے گا، اگر کوئی عدالتی بینچ اپنی ٹرن کے بر خلاف کیس سنے گا تو وجوہات دینا ہوں گی۔