سپریم کورٹ میں آئینی ترامیم کے خلاف نئی درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست میں وفاقی حکومت، اسپیکر اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور وزارتِ قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
آئینی ترامیم کے خلاف نئی درخواست ایڈووکیٹ صائم چوہدری نے دائر کی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آئینی ترامیم کو بنیادی حقوق، آئین اور عدلیہ کی آزادی کے منافی ہونے پر کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ ایگزیکٹیو کو عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم سے روکا جائے، ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر سے متعلق آرٹیکل 179 کو بنیادی آئینی ڈھانچہ قرار دیا جائے۔
درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ قرار دیا جائے کہ حکومت عدلیہ کی آزادی اور غیرجانبداری میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ آئینی ترامیم پر آئندہ 2 روز میں اتحادی جماعتوں اور حزبِ اختلاف کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ آئینی ترامیم کے متعلق وکلاء تنظیموں نے بھی اپنی سفارشات دی ہیں، آئینی ترامیم پر کام جاری ہے، کچھ فریقین کی طرف سے تجاویز موصول ہوئی ہیں۔