ایوانِ صدر اسلام آباد میں گزشتہ روز بڑوں کی بڑی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔
ایوانِ صدر میں فلسطینیوں سے یک جہتی کے یوم کے حوالے سے منعقدہ اے پی سی میں ہوئی ملاقات میں صدر آصف زرداری، نواز شریف، مولانا فضل الرحمٰن، وزیرِ اعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار اور بلاول بھٹو زرداری شریک تھے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں آئینی ترمیم، ملک کی سیاسی صورتِ حال، ایس سی او کانفرنس پر مشاورت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ ایس سی او اجلاس کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بلائے جائیں گے، باقاعدہ بحث اور اتفاق رائے کے بعد آئینی ترمیم پر ووٹنگ ہوگی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت جمعیت کی مرکزی تنظیم موجود نہیں صرف میں اور غفور حیدری عہدہ رکھتے ہیں، میں تنظیم کے بغیر اکیلا فیصلہ نہیں کر سکتا۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے بتایا کہ مجوزہ ترمیم کے لیے جے یو آئی نے 80 فیصد مسودہ تیار کر لیا ہے، آئینی ترمیم کا مسودہ جلد مذاکراتی ٹیم کے حوالے کر دیں گے۔
آصف زرداری اور نواز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن کو ساتھ لے کر چلنے کی یقین دہانی کروائی اور جمہوریت کے فروغ کے لیے مولانا کی کوششوں کی تعریف کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں طے ہوا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے مشترکہ مسودے کو ترجیح دی جائے گی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی ٹیم اس ہفتے دوبارہ جے یو آئی کی ٹیم سے مشاورت کرے گی۔
اس موقع پر صدرِ مملکت آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ملک نازک صورت حال سے گزر رہا ہے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔