• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برسوں سے سنگین بحران میں مبتلا پاکستانی معیشت کے لئے آئی ایم ایف کے 7ارب روپے کے پیکیج کی منظوری اور پہلی قسط کی وصولی کے بعد ایک اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان نے3.2ارب ڈالر کے ایک سال کے لئے غیر ملکی قرضوں کے وعدے حاصل کئے ہیں جن میں1.2ارب ڈالر کی تیل سہولت کا وعدہ سعودی عرب سے، ایک ارب ڈالر کے تجارتی قرض کاوعدہ دبئی اسلامک بینک سے، 60کروڑ ڈالر کا وعدہ ایس سی بی سے اور تقریباً43کروڑ ڈالر قرض کا وعدہ اسلامی ترقیاتی بینک کی آئی ٹی ایس سی سہولت سے ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے مالی سال2024-25کے لیے پیش کردہ قرض لینے کے منصوبے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان موجودہ مالی سال کے دوران19.274ارب ڈالر حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ منصوبے کی اس رقم میں آئی ایم ایف توسیعی فنڈ سہولت کے تحت حاصل رقم شامل نہیں۔عرق ریزی سے تیار کئے گئے اس منصوبے کے کئی پہلو ہیں۔جن کی تفصیلات اور اثرات سامنے آتے رہیں گے۔ جبکہ ایک مثبت کیفیت آئی ایم ایف معاہدے کی کامیابی کے بعد عالمی سرمایہ کاروں کے پاکستان پر اعتماد بڑھنے کی ہے۔ غیرملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے پاکستان کے ڈالربیسڈ یوروبانڈ اور روپیہ بیسڈ ٹی بلز میں سرمایہ کاری رجحان سے یوروبانڈ کی قیمت میں بہتری آئی ہے جبکہ شرح سود میں کمی سے حکومت کو عالمی مارکیٹ سے مناسب شرائط پر فنانسنگ کے مواقع ملنے کی امید ہے۔ پاکستان کے اقتصادی ماہرین جن منصوبوں پرکام کررہے ہیں ان سے توقع کی جاتی ہے کہ نہ صرف مقررہ وقت میں قرضوں کی ادائیگیاں ہوجائیں گی بلکہ اس دوران معیشت میں بہتری نمایاں ہوگی اور عام لوگوں کو زیادہ سہولتیں دینا ممکن ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کی روک تھام کے ایک فریم ورک پربھی کام ہورہا ہے جس سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔

تازہ ترین