• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی کی جاری لہر وطن عزیز کی معیشت درست سمت میں رواں ہونے کا مثبت اشارہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ معیشت پر پڑنے والے اچھے اور برے اثرات کی جھلک فوری طور پر اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی سے ظاہر ہو جاتی ہے۔ ملک کی اندرونی کیفیات ٗ گرد و پیش رونما ہونے والے واقعات ٗ سیاسی خدشات ٗ حادثات ٗ بم دھماکوں اور معیشت پر مایوس کن اثرات ڈالنے والی خبروں کے عکس اثر انداز ہوتے ہیں۔ لیکن یہ بات نیک شگون ہے کہ مارکیٹ نے گزشتہ روز کراچی واقعے اور اسلام آباد میں سیاسی عدم استحکام کو نظر انداز کر دیا۔ کراچی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے نزدیک ہونے والے دھماکے میں دو چینی انجینئروں سمیت تین افراد ہلاک اور سترہ زخمی ہو گئے تھے۔ اسٹاک مارکیٹ نےمنگل کو بلندیوں کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ ڈالے اور دن گیارہ بجے 100انڈیکس قومی تاریخ میں پہلی بار 85 ہزار 440 پوائنٹس پر جا پہنچا جو پیر کو 84ہزار 910پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ اسٹاک مارکیٹ کی تیزی میں شرح سود میں مزید کمی کے امکانات اور معاشی اشاریوں میں بہتری کے رحجانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ بچت سکیموں اور ٹی بلز کی گرتی ہوئی شرح منافع نے بھی اسٹاک مارکیٹ میں دلچسپی میں اضافہ کیا اور حصص میں زیادہ منافع کے پیش نظر اور اسٹرکچرل اصلاحات سے فائدہ اٹھانے والے انڈیکس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ مالیاتی اداروں کی آئل سیکٹر میں بھاری خریداری سے تیزی کی بڑی لہر آئی۔ 48.66فیصد کمپنیوں کے شیئر کی قیمت بڑھ گئی۔ سرمایہ کاری مالیت میں 197ارب 74کروڑ 77لاکھ روپے کا نمایاں اضافہ ہوا اور کاروباری حجم 17.81فیصد زیادہ رہا۔ موجودہ حالات میں پاکستانی معیشت کی کارکردگی کا ایک بڑا پیمانہ آئی ایم ایف شرائط پر پورا اترنا اور معیشت میں ڈسپلن لانا ہے۔عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے قسط کے اجرا کے بھی اسٹاک مارکیٹ پر اچھے اثرات مرتب ہونے کے امکانات ہیں۔

تازہ ترین