مجوزہ 26 ویں آئینی ترامیم کے معاملے پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس شروع ہو گیا۔
اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو رہا ہے جس کی صدارت پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کر رہے ہیں۔
نیشنل پارٹی کے جان محمد بلیدی، وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ اور پی ٹی آئی کا وفد بھی اجلاس میں شریک ہے۔
پی ٹی آئی کے وفد میں بیرسٹر گوہر، عمر ایوب اور دیگر افراد شامل ہیں۔
ایم کیو ایم کے فاروق ستار، پیپلز پارٹی کے نوید قمر، راجہ پرویز اشرف اور شیری رحمٰن بھی خصوصی اجلاس میں شریک ہیں۔
اجلاس میں جے یو آئی ف آج آئینی ترامیم سے متعلق اپنا مسودہ پیش کرے گی جبکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مسودوں پر بھی غور ہو گا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے علاوہ سنی اتحاد کونسل کے اراکین بھی آج اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
جے ہو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اوربلاول بھٹو زرداری آج کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر پارٹی کا حق ہے کہ وہ کس سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے ہمیں تو آئینی ترمیمی مسودہ پر تحفظات کا ابھی تک نہیں کہا، جب جماعت اسلامی کہے گی تو دیکھیں گے۔
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑنے خصوصی کمیٹی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گفت و شنید سے معاملات حل ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے فریم ورک میں مذاکرات ایک ماہ سے چل رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے خصوصی کمیٹی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے بلاول بھٹو سے کہا مسودہ شیئر کر کے متفقہ مسودہ تیار کریں گے، معاملات درست سمت میں جا رہے ہیں۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے لیے مثبت اُمید رکھنی چاہیے، ترمیم کسی شخص سے متعلق تو نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں پی ٹی آئی کی نمائندگی ہے، ان کے چیئرمین ہمارے ساتھ بیٹھتے ہیں، وہ بانی پی ٹی آئی سے بات کرنا چاہیں تو اچھی بات ہے، وہ بہتر سمجھتے ہیں۔