لاہور کے جنوب مشرق میں ایک چھوٹا سا خوب صورت گائوں پٹھان کے میرا آبائی مسکن ہے۔ میں صبح سیر کیلئے گائوں کی عام گزر گاہ سے ہوتا ہوا پگڈنڈیوں کے بیچ آیا تو فطرت کے مسحور کن حسن نے آنکھوں کے پردوں پر ارتعاش بکھیر دیا، ہوا کے نرم اور عطر بیز جھونکے فضا کی دلکش رتوں کو گد گدا ر اور من کی راہداریاں مہکا رہے تھے۔ فطرت کے ساتھ کچھ وقت بتا کر جب گائوں کی عام گزرگاہ کی طرف آیا تو ایک ریڑھی بان کی مترنم سی آواز نے پُر مسرت فضا کی ردائوں پر خوش نما سر بکھیر دئیے ریڑھی بان خوبصورت لے میں گنگنا رہا تھا!
مریم نواز تینوں رب دیاں رکھاں
اج تکدیاں تینوں سارے جگ دیاں اکھاں
یہ ریڑھی بان کا یقین کامل تھا یا من کی خزاں رتوں میں بہارجلوہ گر ہوئی تھی بہر صورت گیت سر مست تھا جس کی تانوں میں مریم نواز کی صدا گونج رہی تھی، شریف خاندان کی چوتھی شخصیت اور پہلی خاتون پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ بنی پہلی بار الیکشن میں حصہ لیا پہلی بار رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئیں اور وطن عزیز کی زخم خوردہ تاریخ میں پہلی بار وزیرِ اعلیٰ پنجاب بننے کا اعزاز اپنے نام کروا لیا، وہ وزیر اعلیٰ بنیں تو انہیں کثیرالجہتی چیلنجز درپیش تھے ان کے سیاسی مخالفین ایک ہی گردان ہانک رہے تھے کہ مریم نواز کے پیچھے کھائی ہے اور آگے دلدل۔ نواز لیگ حکومت کا انتخاب کر کے خود ہی سیاسی موت مر جائے گی بالخصوص مریم نواز بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کے اندراورن لیگ کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہونگی اور موجودہ بدترین حالات میں نون لیگ ایسی دلدل میں دھنس جائے گی جہاں سے اخراج کسی طور بھی ممکن نہ ہو گا، یہ سیاسی مخالفین کی خوش فہمیاں تھیں یا حقیقت مگر نون لیگ کا کٹھن امتحان عیاں ہے لیکن اس حقیقت سے روگردانی بھی ممکن نہیں کہ موجودہ بھیانک ترین حالات میں اگر نون لیگ کامیاب حکومت کر گئی تو اگلی دوہائیوں تک اس کا سیاسی سورج آب و تاب کے ساتھ نصف النہار پر رہے گا بالخصوص نواز لیگ کا ٹمٹماتا دیا مریم نواز کے ہاتھ میں ہے انہیں شہباز شریف محسن نقوی اور پرویز الٰہی کی طرح بہترین ایڈمنسٹریٹر بن کر میاں نواز شریف کی حقیقی جانشینی کا ثبوت دینا ہو گا تاکہ وہ اپنی ماں کی اس حسرت کو عملی جامہ پہنا سکیں جس کا اظہار ان کی والدہ محترمہ کلثوم نواز صاحبہ نے برملا کیا تھا ،جب وہ اس دنیا سے رخصت ہو رہی تھیں تو انہوں نے میاں نواز شریف سے کہا تھا کہ آپ نے میرے اس دنیا سے چلے چانے کے بعد میری بیٹی مریم کو وزیر اعظم بنانا ہے یہی وجہ تھی کہ میاں نواز شریف کی نااہلی کی سزا اور علالت کے دوران ان کی نازو نعم میں پلنے والی بیٹی کے سامنے سیاست کے بلند و بالاپہاڑ کھڑے کر دئیے گئے مگر وہ سیاست کے ہرکٹھن امتحان میں کامیاب ٹھہریں۔ جب جولائی 2019میں احتسابی عدالتوں نے انہیں اس وقت بھیانک سزائیں سنائیں جب مریم نواز اپنی والدہ کے ہمراہ لندن میں قیام پذیر تھیں، کلثوم نواز کینسر کے بھیانک مرض سے فیصلہ کن جنگ لڑ رہی تھیں تو ادھر وطن عزیز کی عدالتوں اور کال کوٹھڑیوں میں احتساب کا بھیانک عفریت منہ کھولے کھڑا تھا ایسے میں وہ اپنی ماں کو بستر مرگ پر خدا تعالیٰ کے سپرد چھوڑ کر جمہوریت کے مرجھائے ہوئے پھولوں کو تازگی بخشنے کی خاطر اپنے باپ کے ہمراہ وطن واپس لوٹ آئیں اور سینکڑوں من گھڑت مقدمات کا سامنا کرتے ہوئے باپ کی عدم موجودگی میں بدترین حالات کے سامنے چٹان بنے کھڑی رہیں، جس کے بعد وہ حقیقی لیڈر بن کے ابھریں اور سیاسی کارواں کو نئی جہت عطا کی، وہ مخملیں قالینوں پر قدم رکھتے ہوئے وزارت اعلیٰ کی سیج پر نہیں پہنچیں بلکہ انھیں خاردار جنگل سے گزرنا پڑا۔ باپ کی سیاسی نرسری اور سیاسی حالات کے شعلوں نے اسے کندن کر ڈالا تندی باد مخالف کے جھونکے اسے اونچی اڑان دیتے رہے مگر اس کا دل ڈوب سا گیا جب بند کھولیوں میں اسے ماں کے دنیا سے رخصت ہو جانے کی خبر سنائی گئی مگر خاندان کی سیاسی میراث کو بھنور میں دیکھ کر وہ اپنے بکھرے وجود کو سمیٹے تندو تیز موجوں سے نبرد آزما ہو گئی اور جمہوریت کی بقا کیلئے سیاسی جدوجہد کرنے والی پنجاب کی پہلی شخصیت بن کر ابھری اور خوش بختی کہ ہما ان کے سر پر آن بیٹھا اور وہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی خاتون وزیر اعلیٰ بن گئیں اگرچہ پنجاب کا اقتدار ان کیلئے کٹھن امتحان ہے مگر انکے انداز سیاست نے تیرہ کروڑ عوام کے دل جیت لئے ہیں۔ صوبہ پنجاب میں ان گنت بڑے منصوبوں کا آغاز ان کی بہترین ایڈمنسٹریشن کا منہ بولتا ثبوت ہے ان کی رفتار بتا رہی ہے کہ وہ بطور وزیر اعلیٰ شہبا ز شریف اور محسن نقوی اسپیڈ کو روند ڈالیں گی اور اگر مریم اسپیڈ بدستور جاری رہی تو وہ پنجاب کی سیاست کے میدانوں سے مخالفین کے خیمے اکھڑ جائیں گے اور موجودہ حالات میں اگر وہ پنجاب کو چار چاند لگانے میں کامیاب ہو گئیں تو ان کیلئے آئندہ وقتوں میں وزارت عظمیٰ کے راستے بھی ہموار ہو جائیں گے کیونکہ اسلام آباد کا راستہ لاہور سے ہو کر جاتا ہے لہٰذا مریم نواز کی بے باک جرات مندانہ اور عوام دوست سیاست بتا رہی ہے کہ انھوں نے اپنی مرحومہ ماں کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے کشتیاں جلا ڈالی ہیں۔