سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر نریندر مودی خود پاکستان کا دورہ کرتے تو یہ بہت بہتر ہوتا لیکن مجھے امید ہے کہ ایسا موقع ملنا بہت دور نہیں جب وہ اور ہم مل بیٹھ کر بات چیت کر سکیں۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس اسلام آباد میں ہو رہا ہے جس میں بھارت کی نمائندگی وزیر خارجہ جے شنکر کر رہے ہیں۔ میاں نواز شریف ہمیشہ بھارت سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات کے حامی رہے ہیں ان کا یہ بیان پاک بھارت تعلقات کی بہتری کے حوالے سے بڑا صائب ٗ امید افزا اور دوستی کی جانب قدم بڑھانا ہے۔ جنوبی ایشیا کے بدلتے حالات اور ماضی میں پاک بھارت تعلقات کے تلخ تجربات دونوں ملکوں کے درمیان امن اور باہمی تعاون کی فضا پیدا کرنے کے متقاضی ہیں۔ اس تناظر میں اسلام آباد میں جاری ایس سی او اجلاس ایک بہترین موقع ہے کہ دونوں ممالک دانشمندانہ حکمت عملی اختیار کر کے اس سے فائدہ اٹھائیں اور ماضی کی تلخیاں بھول کر ایک نئے سفر کا آغاز کریں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی کوریج کیلئے آنے والی بھارتی خاتون صحافی برکھادت نے لاہور میں نواز شریف سے ملاقات کرتے ہوئے ان کے دور وزارت عظمیٰ کی یاد تازہ کی ۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دور اقتدار میں باوقار طریقہ اختیار کرتے ہوئے بھارت سے امن عمل کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت کے بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی بس میں بیٹھ کر لاہو آئے اور مینار پاکستان کو سلامی دی تھی۔ نواز شریف نے نریندر مودی کو بھی تیسری بار وزیراعظم بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے نفرت کو امن میں بدلنے کا پیغام دیا تھا۔ افسوس اس کے برخلاف بھارت کا مخاصمانہ رویہ جارحانہ ہی رہا۔ مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ایس سی او رکن ممالک کو بھارت پر دبائو ڈالنا چاہئے۔ مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو دونوں ملکوں کی ترقی و خوشحالی کی راہیں کھل جائیں گی۔