• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کے سب سے بڑے معاشی حب کراچی میں چینی شہریوں پر ہونے والے حالیہ حملے نے پاکستان میں ایک بار پھر چینی باشندوں کی سیکورٹی اور CPEC کے مستقبل پر سوالات اٹھادیئے ہیں۔ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے اس خود کش حملے میں 2 چینی انجینئرز سمیت 3 افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے جس کی ذمہ داری شدت پسند کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (BLA) نے قبول کی۔ اس خود کش حملے میں 70 سے 80 کلوگرام بارود سے بھری گاڑی کو چینی شہریوں کو لے جانے والی گاڑی سے ٹکرادیا گیا اور یہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ پورا شہر لرز اٹھا۔

واقعہ کے بعد کراچی میں چین کے قونصل خانے میں تعزیتی کتاب رکھی گئی۔ چین کے قونصل جنرل یانگ ڈونگ سے میرے قریبی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ میں جب چینی قونصل جنرل سے تعزیت کیلئے قونصلیٹ پہنچا تو سخت سیکورٹی کے باعث قونصل خانہ قلعہ کا منظر پیش کررہا تھا اور وہاں کا ماحول نہایت سوگوار تھا۔ چینی قونصل جنرل نے دوران ملاقات مجھے بتایا کہ انہوں نے جب دھماکے کی آواز سنی تو انہیں خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں یہ حملہ چینی شہریوں پر نہ ہوا ہو کیونکہ کچھ دیر قبل ہی ایئر چائنا کی فلائٹ کراچی پہنچی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعہ میں ہلاک ہونے والے چینی باشندے کئی سال سے یہاں مقیم اور چین کے آئی پی پیز منصوبے پورٹ قاسم اتھارٹی الیکٹرک پاورسے منسلک تھے۔ یہ افراد جیسے ہی ایئرپورٹ سے باہر نکلے، جناح ایئرپورٹ کے ایگزٹ سگنل کے قریب گارڈ روم کے سامنے اُن کی گاڑی رک گئی کیونکہ وہاں سے پولیس اسکواڈ نے انہیں جوائن کرنا تھا، اس طرح حملہ آور نے اپنی گاڑی باآسانی چینی انجینئرز کی گاڑی سے ٹکرادی۔ گوکہ ایئر چائنا کی فلائٹ سے 50 چینی انجینئرز پاکستان آئے تھے مگر خود کش دھماکے کے بعد باقی انجینئرز کو سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ایئرپورٹ کے اندر ہی روک لیا گیا۔ میں نے تعزیتی بک پر اپنے تاثرات درج کرتے ہوئے لکھا کہ ’’CPEC منصوبے اور پاکستان کی ترقی میں چینی باشندوں کی جانی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔‘‘ اس موقع پر چینی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ خود کش حملے کی ٹائمنگ بھی معنی خیز ہے کیونکہ چین کے وزیراعظم وفد کے ہمراہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان پہنچنے والے ہیں جبکہ پاکستان کے صدر بھی بہت جلد چین کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس موقع پر میں نے چینی باشندوں کی ہلاکت پر افسردہ قونصل جنرل کو گلے لگایا اور قونصلیٹ سے باہر نکلتے وقت اُن کی یہ بات میرے ذہن میں گونجنے لگی کہ ’’آج چین کی نئی نسل ہم سے یہ سوال کرتی ہے کہ جس ملک سے ہماری دوستی ہمالیہ سے بلند، شہد سے زیادہ میٹھی اور سمندر کی گہرائیوں سے زیادہ گہری ہے، وہاں ہمارے لوگوں کو کیوں قتل کیا جارہا ہے؟‘‘ میں کچھ ماہ قبل بھی چینی قونصل جنرل سے تعزیت کیلئے اس وقت چینی قونصلیٹ آیا تھا جب داسو ڈیم پروجیکٹ پر کام کرنے والے 5 چینی انجینئرز خود کش حملے میں ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف نے چین کو یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ مستقبل میں پاکستان میں چینی باشندوں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے گی اور آئندہ اس طرح کے واقعات پیش نہیں آئیں گے۔ حالیہ واقعہ کے بعد بھی وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں چینی قونصلیٹ جاکر چینی سفیر جیانگ زیڈونگ سے اظہارِ تعزیت کیا اور ایک بار پھر یقین دلایا کہ مستقبل میں چینی باشندوں کی حفاظت اور سلامتی ہر ممکن یقینی بنائی جائے گی۔

پاکستان میں چینی باشندوں کی بڑی تعداد CPEC منصوبوں سے منسلک ہے اور گزشتہ چند سال سے چینی باشندوں پر متواتر حملے کئے جارہے ہیں۔ پاکستان میں چینی باشندوں پر مجموعی طور پر 16 اور صرف کراچی میں 2017 سے اب تک 8 حملے کئے جاچکے ہیں جس میں متعدد چینی باشندے ہلاک ہوچکے ہیں۔ شدت پسند دہشت گردوں کے ان حملوں کا مقصد دنیا کو یہ تاثر دینا ہے کہ چین سمیت دنیا کے کسی ملک کے شہریوں کیلئے پاکستان محفوظ ملک نہیں۔ کچھ روز قبل دہشت گردی کے ایک اور واقعہ میں سوات میں 11 ممالک کے سفیروں کے قافلے کو نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی گئی تھی۔ ان کارروائیوں کا مقصد سی پیک منصوبوں، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور معاشی بحالی کے منصوبوں میں رکاوٹیں ڈالنا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ چینی انجینئرز پر خود کش حملہ دراصل پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) منصوبےکو سبوتاژ کرنے اور پاک چین تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی مذموم سازش ہے۔ پاکستان میں یہ روایت بن چکی ہے کہ چینی باشندوں پر ہونے والے ہر حملے کے بعد چینی حکومت کو یہ یقین دلایا جاتا ہے کہ حکومت پاکستان، چینی باشندوں کی سلامتی کو یقینی بنائے گی اور انہیں فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے گی مگر پھر ایک اور واقعہ پیش آجاتا ہے۔ آج ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور حکومت دہشت گردوں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ حکومت اور فوج، چینی باشندوں کے تحفظ کے حوالے سے نئی سیکورٹی حکمت عملی مرتب کرے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کا سدباب کیا جاسکے اور ملک دشمنوں کا سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے اور پاک چین تعلقات خراب کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے۔

تازہ ترین