پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے سانحۂ 18 اکتوبر کی 17ویں برسی پر کارساز حملے کے شہداء کو سرخ سلام پیش کر دیا۔
نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹرشیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ 18 اکتوبر 2007ء ایک تاریخی دن ہے جب شہید محترمہ بینظیر بھٹو جلا وطنی کے بعد وطن واپس آئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ وہ دن تھا جب قوم نے طویل آمریت کے بعد جمہوریت کی بحالی کے لیے ایک نئی امید کی کرن دیکھی، شہید محترمہ کی وطن واپسی اس بات کی علامت تھی کہ جمہوریت کی بحالی کے سفر میں کوئی رکاوٹ ان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتی۔
انہوں نے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس دن کارساز حملے میں شہید ہونے والے کارکنان کو خراجِ عقیدت پیش کرتی ہوں، ان کی قربانیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ اس ملک میں جمہوریت پیپلز پارٹی کے قائدین اور کارکنان کی بدولت ہی ہے۔
شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ کارساز میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے نے ثابت کیا کہ جمہوریت کی راہ میں چیلنجز ہمیشہ موجود رہتے ہیں، 18 اکتوبر جمہوریت کے دفاع کی ایک تحریک کا دن ہے، ہم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے مشن پر قائم کھڑے ہیں۔
پی پی رہنما شازیہ مری کا کہنا ہے کہ سانحہ 18 اکتوبر کے شہداء کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 180 شہید جیالوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہوں، جن کے لہو سے ملک میں جمہوریت مضبوط ہوئی، جیالوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دیے اور اپنی قائد کو آنچ نہیں آنے دی۔
شازیہ مری کا کہنا ہے کہ جیالوں نے اپنے محبوب قائد ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو شہید پر اپنی جانیں واری ہیں، شہداء 18 اکتوبر کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، تاریخ ایسے بہادر جیالوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔
سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے 18 اکتوبر کے سانحۂ کارساز کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید بی بی کی واپسی ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے امید کی کرن تھی، کارساز پر پیپلز پارٹی کے 180 جیالوں نے اپنی قائد کی حفاظت کے لیے خود کو قربان کر دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی عوام کی آواز کا نام ہے، کارساز حملہ عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش تھی، کارساز جیسے حملوں کے باوجود ہمارے حوصلے مزید بلند ہوتے چلے گئے، کارساز کے شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔