سابق وزیرِاعظم محترمہ بینظیر بھٹو شہید 17 سال پہلے آج ہی کے دن 8 برس کی جلا وطنی کے بعد وطن واپس آئیں تو کراچی میں عوام نے شاندار انداز میں ان کا استقبال کیا مگر بد قسمتی سے اس استقبالیہ جلوس میں دھماکوں سے 177 افراد جاں بحق اور 600 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
محترمہ بے نظیر بھٹو کئی سال کی جلا وطنی کے بعد 18 اکتوبر 2007ء کو کراچی ایئر پورٹ پہنچیں تو عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر نے ان کا استقبال کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالے ملک بھر سے اپنی قائد کے استقبال اور ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے کراچی پہنچے۔
جہاز سے باہر آتے ہی محترمہ بے نظیر بھٹو نے عوام کا سمندر دیکھا تو خود بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں۔
خصوصی سیکیورٹی ’جاں نثارانِ بے نظیر بھٹو‘ کے حصار میں سابق وزیرِاعظم کا استقبالی جلوس چند کلومیٹر کا راستہ گھنٹوں میں طے کر کے جب شارعِ فیصل پر کارساز کے مقام پر پہنچا تو محترمہ بینظیر بھٹو کے بلٹ پروف ٹرک کے قریب 2 دھماکے ہوئے۔
کارساز کے مقام پر سابق وزیرِاعظم کے استقبالی جلوس میں ہونے والے بم دھماکوں میں 177 افراد جاں بحق جبکہ 600 سے زائد زخمی ہوئے۔
پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو مالی امداد کے ساتھ سرکاری ملازمتیں اور مفت رہائشی فلیٹس دیے گئے۔
اس حوالے سے محترمہ بینطیر بھٹو کے بیٹے اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس المناک دن 180 بہادر جیالوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ 18 اکتوبر کے شواہد مٹا دیے گئے، یہی کام 27 دسمبر کے واقعے پر بھی ہوا، 27 دسمبر کے سانحے میں کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں لیکن عدالت نے ملزمان کو رہا کر دیا۔
سانحۂ کارساز کے شہداء کی یاد میں آج پیپلز پارٹی حیدر آباد کے ہٹڑی بائی پاس گراؤنڈ میں جلسہ منعقد کرے گی۔
بلاول بھٹو زرداری ہٹڑی بائی پاس گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کریں گے۔