• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور: طالبہ سے مبینہ زیادتی کی تحقیقات، حکومتی کمیٹی کی رپورٹ سامنے آگئی


لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی تحقیقات کے لیے قائم خصوصی کمیٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو رپورٹ پیش کر دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کمیٹی کو کالج میں لڑکی سے زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا، معاملے کو سوشل میڈیا پر پوسٹوں کے ذریعے اچھالا گیا، جن میں کوئی ٹھوس شواہد نہیں تھے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کی قائم کردہ کمیٹی نے چیف سیکریٹری پنجاب کی سربراہی میں کام کیا۔ کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمیٹی کو کالج میں لڑکی سے زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔  28 طلبا و طالبات کے انٹرویو کیے گئے مبینہ زیادتی کا کوئی عینی شاہد نہیں ملا، طلبہ و طالبات نے اِدھر اُدھر سے بات سننے کے بارے میں بتایا۔

رپورٹ کےمطابق کالج انتظامیہ معاملے سے نمٹنے میں ناکام رہی۔ پرنسپل کا بچوں پر کوئی کنٹرول نہیں تھا۔ آئی سی یو میں رہنے والی لڑکی سے بھی تفصیلی بات کی گئی۔ 2 اکتوبر کو زخمی ہونے والی لڑکی کو گردن میں پیچھے کی جانب چوٹ آئی۔ جس دن کا واقعہ کا بتایا جا رہا ہے اُس روز وہ طالبہ اسپتال میں داخل تھی۔

معاملے کو سوشل میڈیا پر اچھالا گیا، ہر پوسٹ سنی سنائی باتوں اور افواہوں پر مبنی تھی، پولیس نے کالج کے بیسمنٹ کا معائنہ بھی کیا، سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگرریکارڈنگ بھی دیکھی اورتحویل میں لیں۔

مبینہ طور پر متاثرہ طالبہ نے  2 اکتوبر سے کالج اٹینڈ نہیں کیا تھا ، کالج میں اسکی چھٹی کی درخواست بھی موجود تھی، من گھڑت اسٹوری کیلئے مخصوص طالبہ کا ویڈیو پیغام بار بار استعمال کیا گیا، اس طالبہ نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ کیمپس 10 کی طالبہ نہیں۔

ایک اینکر پرسن اور فیکلٹی ممبر نے ایسا انٹرویو دینے پر اکسایا، کیا بے بنیاد خبر پھیلانے کا مقصد امن و امان کی صورتحال خراب کرنا تھا۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ سائبر کرائم اسکروٹنی ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں بھی بنایا جائے۔ ہنگامہ آرائی اور غلط افواہ پھیلانے والوں کے ٹرائل خصوصی عدالت میں کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں  لاہور کے علاقے گلبرگ کے نجی کالج میں طالبہ پر سیکیورٹی گارڈ کے مبینہ تشدد کے خلاف طالبات کی جانب سے احتجاج کیا گیا تھا، تصادم میں 24 طلباء اور 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

قومی خبریں سے مزید