اکتوبر کا مہینہ پاکستان کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس مہینے ملک میں سرمایہ کاری کیلئے کئی بڑے ممالک کے سربراہان مملکت، اعلیٰ حکومتی عہدیدار اور سرمایہ کار پاکستان آئے ہیں جن میں 2 سے 4 اکتوبر کو ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ پاکستان آئے اور باہمی تجارت بڑھانے کیلئے پاکستان سے حلال گوشت، چاول اور دیگر اشیاء کی اضافی ایکسپورٹ کے معاہدے پر اتفاق کیا۔ حکومت پاکستان نے انہیں اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ’’نشان پاکستان‘‘ سے نوازا۔
10 سے 12 اکتوبر کو سعودی وزیر سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز 130سرمایہ کاروں اور ممتاز بزنس مینوں کے ہمراہ اسلام آباد آئے اور پاکستان میں توانائی، زراعت، آئی ٹی، صحت، تعلیم اور معدنیات کے شعبوں میں 2.2ارب ڈالر کے 27معاہدوں پر دستخط کئے۔ اتوار 13اکتوبر کو تعطیل ہونے کے باوجود چائنا ایشیا اکنامک ڈویلپمنٹ (CAEDA) کے ایک وفد نے FPCCI کے بزنس مینوں سے پاکستان میں جوائنٹ وینچرز اور سرمایہ کاری کیلئے فیڈریشن ہائوس میں B2B ملاقاتیں کیں جبکہ 15اور 16اکتوبر کو چین، روس اور ایران کے سربراہان مملکت سمیت 7 وزرائے اعظم، ایک نائب صدر اور بھارت سمیت شنگھائی تعاون تنظیم (SCO)کے ممبر ممالک کے وزرائے خارجہ نے SCO اجلاس میں شرکت کی۔ 28 اور 29 اکتوبر کو پارلیمنٹرین گلوبل ایکشن گروپ (PGA) جسکا میں بھی ممبر ہوں، کے 70 سے زائد غیر ملکی پارلیمنٹرین فورم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد آرہے ہیں۔
پاکستان کا ان اہم عالمی تجارتی اور سفارتی سرگرمیوں کی میزبانی کرنا بڑے اعزاز کی بات ہے۔ میں وزارت خارجہ خصوصاً چیف آف پروٹوکول اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے سیاسی تنائو کے باوجود نہایت احسن طریقے سے ان تقریبات کا انعقاد کیا جس سے عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت تاثر ابھرا حالانکہ اس دوران پی ٹی آئی نے SCO کانفرنس کے دوران 15 اکتوبر کو ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان کیا تھا جو بعد میں منسوخ کردیا گیا۔ صدر پاکستان، وزیراعظم اور آرمی چیف نے SCO میں شریک غیر ملکی وفود کے سربراہان مملکت سے فرداً فرداً ملاقات کی جس سے عالمی سطح پر اچھا تاثر ابھرا۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری اور انکے وفد کی سرگرمیوں کو پوری دنیا میں نہایت اہمیت دی گئی۔ معاہدوں سے پہلے سعودی وزیر سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز نے صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان میں مجموعی 5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعادہ کیا جسکا اعلان وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوران ہوا تھا۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری کے مطابق انکا دورہ پاکستان صرف آغاز ہے، جلد سعودی عرب سونے اور تانبے کے بیرک گولڈ (ریکوڈک) منصوبے میں 15فیصد شیئرز خریدنے کے معاہدے پر دستخط کریگا۔
سعودی عرب انویسٹمنٹ فنڈز پوری دنیا میں معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔ اسکے علاوہ گوادر میں سعودی آئل کمپنی آرامکو کیساتھ آئل ریفائنری کے جوائنٹ وینچرپر بھی مذاکرات جاری ہیں۔ آج میں سعودی سرمایہ کاروں کے 27مفاہمتی یادداشتوں میں سے کچھ اہم معاہدوں کی تفصیلات شیئر کرنا چاہونگا۔ ان میں ایک اہم منصوبہ وائٹ آئل پائپ لائن کا ہے جو پاکستان میں پیٹرولیم ڈیلیوری سسٹم کی گنجائش میں اضافہ کریگا اور 2025ء میں مکمل ہوگا۔ دوسرا ہوا اور شمسی توانائی کا 500 میگاواٹ کا ہائبرائٹ پاور پروجیکٹ ہے جو 2025 ء میں شروع ہوگا۔ تیسرا منصوبہ زراعت اور زرعی مصنوعات کی ایکسپورٹ کا ہے جس میں سعودی عرب 2025ء تک 70ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کریگا۔ چوتھا منصوبہ آئی ٹی اور ڈیجیٹلائزیشن کا ہے جو 2025ء تک مکمل ہوگا۔ اس منصوبے میں ای ایجوکیشن اور سائبر سیکورٹی کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سعودی عرب، پاکستان میں 2026 سے سیمی کنڈیکٹرز مینوفیکچرنگ بھی شروع کرنا چاہتا ہے۔ اس وقت زیادہ تر سیمی کنڈیکٹرز چین سے سپلائی کئے جاتے ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب (GCC) میں آزاد تجارتی معاہدہ (FTA) میں بڑی رکاوٹ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سرمایہ کاری معاہدہ (BIT) نہ ہونا تھا لیکن SIFC بالخصوص آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی کوششوں سے 19 سال کے بعد نگراں حکومت میں اس معاہدے پر دستخط ہوئے جس سے پاکستان اور خلیجی ممالک کے مابین سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلی ہیں۔ دونوں ممالک میں تجارت میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے جو 2019 ء میں 3 ارب ڈالر سے بڑھکر اب 5.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ خلیجی ممالک کی آبادی 59 ملین ہے جس میں سعودی عرب کی آبادی 35 ملین (59 فیصد) ہے جبکہ خلیجی ممالک کی مجموعی جی ڈی پی 1418 ارب ڈالر ہے جس میں سعودی عرب کی جی ڈی پی 700ارب ڈالر ہے۔ خلیجی ممالک پاکستانی ورکرز کیلئے ایک بڑی مارکیٹ ہے جہاں 48لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور پاکستان کی مجموعی 30ارب کی ترسیلات زر میں 15 ارب ڈالر خلیجی ممالک سے آتا ہے جس میں آدھا سعودی عرب سے ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب ایک دوست نہیں ایک خاندان ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے فروغ میں میرے قریبی دوست اور پاکستان میں تعینات سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی جو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا اعتماد رکھتے ہیں، کی خصوصی کاوشیں شامل ہیں انہوں نے ہر مشکل حالات میں پاکستان کا ساتھ دیا۔