• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دینا چاہتی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی


اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے انکشاف کیا ہے کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دینا چاہتی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران سردار ایاز صادق نے کہا کہ اپوزیشن مذاکرات کاروں کو قیادت کی ہدایت ہے کہ قومی اسمبلی میں معمول کے مطابق کام نہیں چلنے دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دینا چاہتی، جس دن ارکان نے اپنے حلقے کے مسائل پر بات کرنی ہوتی ہے اس روز بھی وہ کورم کی نشان دہی کر دیتے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ مصدقہ اطلاعات ہیں اپوزیشن مذاکرتی کمیٹی کو ہدایت ہے کہ اسمبلی کارروائی معمول نہیں ہونی چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ انہوں نے کہا، جنہوں نے جن کو کہنا ہوتا ہے، گزشتہ پیر سے اپوزیشن کے ساتھی صرف احتجاج کررہے ہیں، ہم نے اپوزیشن سے طے کیا تھا احتجاج کریں مگر ہر چیز کا وقت ہوناچاہیے۔

سردار ایاز صادق نے یہ بھی کہا کہ میں نے کئی دفعہ ریکویسٹ کی عوام کے ایشوز پر بھی بات کر لیں، وہ احتجاج کرتے ہیں آدھا گھنٹہ 20 منٹ اس کے بعد چلےجاتے ہیں۔

انہوں نے 2014ء کے دھرنوں کے دوران کی روداد بھی بیان کی اور بتایا کہ 2014 میں پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا میں بےبسی سے دیکھ رہا تھا، مجھے کہا گیا کہ فوری اسمبلی اجلاس ملتوی کریں یہاں ممبران کو خطرہ ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جب دھرنے والے پارلیمنٹ کے اندر آگئے تو مجھے کہیں سے پیغام ملا کہ اجلاس ختم کریں، مگر میں نے اسے جاری رکھا، پیغام انھوں نے ہی بھیجا ہوگا، جنھوں نے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کا پیغام دیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ جنگلا تڑوا کے وہ اندر آکر بیٹھ گئے میں جوائنٹ سیشن چیئر کر رہا تھا، مجھے آکے کہا گیا میسج ہے کہ آپ لوگ فوراً اجلاس ملتوی کرکے پیچھے سے نکل جائیں۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ کہا گیا کیلوں والے ڈنڈوں کے ساتھ حملہ کیا جائے گا، جو ان کے لوگوں کے پاس تھے، میرے تو پسینےچھوٹ گئے، میں خطرہ مول لےرہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں بیٹھا رہا، میری نظر دروازوں پر لگی ہوئی تھی، میرا سارا جسم پسینے سے بھیگا تھا اور میں بہت شدید ٹینشن میں تھا، جہاں سے میسج آیا تھا نا وہ بڑے سینئر لیول سے آیا، میں بیٹھا رہا پھر میں نے کمشنر کو بلایا اس سے اسٹوری سنی۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ستمبر 2024 میں پارلیمنٹ میں 11 ارکان کو اٹھایا گیا وہ کون تھے وہ وضاحت نہیں کرسکے، جمہوریت تب محفوظ ہوگی جب ہم سب مل کر جمہوریت کو سنجیدگی سے لیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت میں ہمارے ممبران کو ایوان میں پیش نہیں کیا جاتا تھا، میری لیڈرشپ مجھے پروڈکشن آرڈر سے نہیں روکتی، اسحاق ڈار کوشش کررہے ہیں کہ پی ٹی آئی کمیٹی کی اپنے لیڈر سے ملاقات ہوجائے۔

سردار ایاز صادق نے کہا کہ اختر مینگل سے رابطے میں ہوں، ان سے کہا ہے کہ اسمبلی سے استعفیٰ نہ دیں، میری کوشش ہے کہ انہیں منالوں۔

قومی خبریں سے مزید