ایران کے نائب صدر برائے اسٹریٹجک امور جواد ظریف نے کہا ہے کہ مزاحمت تب تک رہے گی جب تک قبضہ اور جبر رہے گا۔
ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں گفتگو کرتے ہوئے جواد ظریف نے کہا اسرائیلی جبر و ظلم کے خلاف مزاحمت ایرانی انقلاب سے پہلے سے جاری ہے، کوئی بھی ایران کو اپنی خواہشات پوری کرنے کےلیے آسان جگہ نہ سمجھے۔
جواد ظریف جو ایران کے سابق وزیر خارجہ رہے ہیں، نے کہا ہم دھمکیوں پر نہیں مواقعوں کی بنیاد پر آگے بڑھ سکتے ہیں، اگر ہمیں جوہری ہتھیار بنانا ہوتے تو بہت پہلے بنا سکتے تھے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا جوہری پروگرام جوہری ہتھیار بنانے کےلیے نہیں۔ آپ جوہری ہتھیار خفیہ لیبارٹریوں میں بناتے ہیں جو بین الاقوامی معائنے کے تابع نہیں۔
جواد ظریف نے کہا کہ ایران دنیا کےلیے خطرہ نہیں، کچھ لوگ ایران کو ایسا ہی مشہور کرنا چاہتے ہیں، نسل کشی منصوبوں کےلیے ایرانوفوبیا اور اسلاموفوبیا جیسے ہتھیاروں کو استعمال کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا امید ہے اس بار ٹرمپ دور زیادہ سنجیدہ، مرکوز اور زیادہ حقیقت پسندانہ ہوگا، ٹرمپ نے کہا تھا ایرانی جوہری معاہدے سے اسرائیل کے لیے نکلے تھے، اب ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کےلیے کچھ نہیں کریں گے۔
جواد ظریف نے کہا کہ معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران نے بہت زیادہ جوہری صلاحیتیں حاصل کر لی ہیں۔