نائب امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ حکومت نے ریاستی جبر سے سینیٹ اور اسمبلی میں دو تہائی اکثریت انجینئرڈ کر لی۔
انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم پر اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے لاہور سے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت فارم 47 کا پارٹ 2 ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ زبردستی کی آئینی ترامیم استحکام نہیں اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گئی ہیں، پارلیمنٹ اس وقت آزاد ہو گی جب آئین کی ہر طرح پابندی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی تقسیم کا سبب آئین سے انحراف ہے، پی ٹی آئی کو آئینی ترامیم کے لیے مذاکرات میں مصروف کر کے بدنیتی پر پردہ ڈالا گیا۔
لیاقت بلوچ کے مطابق اپوزیشن جماعتیں پہلے روز ہی ترامیم مسترد کر دیتیں تو آئین محفوظ ہوتا، جماعتِ اسلامی آئین اور قوانین میں اصلاحاتی سفارشات تیار کر رہی ہے۔