• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز چھٹی کے باوجود لاہور میں گردوغبار کم نہ ہوسکا اور عالمی نقشےپر یہ دنیا کا آلودہ ترین شہر دیکھنے کو ملا۔یہ پہلا موقع نہیں، ایسا بارہاہوچکا ہےاور اس فہرست میں کراچی،گوجرانوالہ،فیصل آباد،پشاور اور حیدرآباد کے بھی نام آتے ہیں۔گزشتہ تین چاردہائیوںسے پاکستان کو ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے،جو آبادی میں اضافے کے ساتھ اپنی سنگینی کی طرف بڑھ رہے اوربالخصوص انسانی صحت کیلئے خطرناک ثابت ہورہے ہیں۔ معدے اورسانس کے امراض میں اس کا بڑا عمل دخل ہے۔شہروں سے لے کر دیہی آبادیوں تک جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر ،سیوریج کا پانی ،گاڑیوں کا دھواںاور سڑکوں کے کنارے سبزے کی کمیابی زمینی،فضائی اور آبی آلودگی کا باعث بن رہےہیں۔ بعض شہروںسے متعلق تجزیاتی رپورٹیں سپلائی کے پانی میںپولیووائرس کی موجودگی ظاہر کرچکی ہیں۔آبادیوں کا بے ہنگم پھیلائو صنعتی علاقوں تک پہنچ چکا ہے،فصلوں کی باقیات جلاڈالنے اور اینٹوں کے بھٹوں سے پیدا ہونے والا دھواں حالیہ برسوں میں اسموگ میں غیرمعمولی اضافےاور شہریوں کی صحت پر مضراثرات چھوڑنے کا موجب بنا ہے۔پنجاب کے زیریں اضلاع میںسردی کا سیزن اسموگ کی نذر ہورہا ہے۔ماضی کی حکومتیں اس سنگین صورتحال پر قابو پانے میںکامیاب نہ ہوسکیں،وزیراعلیٰ مریم نواز اپنی ٹیم کے ہمراہ ایک جامع پروگرام پر عمل پیرا ہیں۔ پاکستان ایک سیاحتی ملک ہے تاہم انفرا اسٹرکچر کا فقدان غیرملکی سیاحوں کے یہاں آنے میں بڑی رکاوٹ ہےاور ماحولیاتی آلودگی جو پورے ملک کا مسئلہ ہے ان مسائل میں سرفہرست ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں پاکستان بھر کو پرفضا بنانے کی سعی کریں۔ ملک کے تمام اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پرصحت وصفائی ضروری ہے،اس ضمن میںجہاں ضروری ہو ،سماجی تنظیموں کی خدمات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔

تازہ ترین