اسلام آباد ( نمائندہ جنگ)وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے وزیر اعظم نواز شریف کے بیرون ملک علاج اور واپسی پر پی آئی اے کے بوئنگ طیارے 777میں سفر کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے2011میں لندن میں دل کا علاج کر ایا تھا اور اور ان کا معمولی آپریشن ہوا تھا اور اب بھی انہیں چیک اپ کے لیے اسی ہارٹ سرجن کے پاس ہی جاناپڑا کیونکہ علاج کے لیے وہی ڈاکٹر بہتر مشورہ دے سکتا ہے جس نے پہلے علاج کیا ہو اور اب بھی وہ چیک اپ کے لیے جب اس ڈاکٹر کے پاس گئے تو معلو م ہوا کہ ان کے دل کی شریان بند ہے جس کے لیے اوپن ہارٹ سرجری ضروری ہے ، لہذا ان کو وہاں پر اوپن ہارٹ سرجری کرانا پڑی ، صحافیوں کے ایک گروپ کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے وزیر اعظم پر پی آئی اے کے خصوصی طیارے کے استعمال پر کی جانیوالی تنقید پر ٹھوس انداز سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں یہ ایس او پی ہے کہ سربراہ مملکت کے سفر کےلیے سرکاری طیارہ ہی استعمال ہوتا ہے اور پاکستان میں بھی صدر ایوب خان سے یہی ایس او پی ہے کہ سربراہ مملکت کے سفر کے لیے سرکار ی طیارہ استعمال ہوتا ہے ، ڈاکٹر نے وزیراعظم نواز شریف کو سفر کے لیے بڑے طیارے میں سفر کا مشورہ دیا تھا تاکہ وہ طیارے میں چہل قدمی بھی کر سکیں کیونکہ آپریشن کے بعد ان کے لیے چہل قدمی ضروری تھی چہل قدمی نہ کرنے کی صورت میں ان کی ٹانگوں میں خون جم سکتا تھا لہذا وہ لندن سے پاکستا ن واپسی پر طیارے میں پورے سفرکے دوران چہل قدمی کرتے رہے جس کی تصد یق ان کے ساتھ آنے والے صحافیوں نے بھی کی ہے ،وزیراعظم عام طور پر سفر کے لیے چھوٹا طیارہ ہی استعمال کرتے ہیں ، احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے وطن واپسی پر پی آئی اے کے طیارے کے اخراجات وزیراعظم سیکر یڑ یٹ نے ادا کیے ہیں ان معاملات پر تنقید بلاجواز ہے ۔