بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جب سے برسر اقتدار آئے ہیں تب سے پورے خطے کا امن داؤ پہ لگا ہوا ہے۔ بھارت کے قریبی ہمسائے محفوظ ہیں اور نہ دور کے ممالک۔بھارت کی دہشت گرد کارروائیوں سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا ہے اور اب تو بھارت کے حوصلے یہاں تک بڑھ گئے ہیں کہ وہ کھلم کھلا اس کا اعتراف بھی کرنے لگا ہے۔اس سال کے شروع میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان میں کی جانے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف کیا تھا۔یاد رہے راج ناتھ سنگھ وہ شخص ہے جو آر ایس ایس کے کٹر مسلم دشمن نظریات کا حامل ہے۔ وہ بھی مودی کی طرح انتہا پسندی اور مسلم دشمنی کی بنیاد پر بھارت کے انتہا پسند حلقوں میں پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ قبل ازیں وہ یو پی کا وزیراعلیٰ بھی رہ چکا ہےاور اسی کے دور میں بابری مسجد کی جگہ مندر بنانے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا گیا تھا۔کشمیر میں جاری بھارتی دہشت گردی تو عالمی دہشت گردی کے حوالے سے ضرب المثل بن چکی ہے لیکن وہاں کے غیور عوام کو سلام ہے جو اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں لیکن اپنے حق خود ارادیت سے دستبردار نہیں ہو رہے۔پانچ اگست 2019 کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی حکومت نے بھارتی آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کر کے کشمیر کی متنازع حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد گزشتہ پانچ سال تقریباً سوا کروڑ آبادی والے مسلم اکثریتی علاقے کو گورنر راج کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا تھا لیکن رواں سال اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہونے والے عام انتخابات میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے بی جے پی کو رسواکن شکست سے دوچار کر کے اپنی بھرپور نفرت کا اظہار کیا۔بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے شکار مقبوضہ کشمیر میں 2014 کے بعد یہ پہلے مقامی انتخابات تھے۔ نتائج کے مطابق نیشنل کانفرنس کے قائد عمر عبداللہ نے کانگریس کے تعاون سے انتخابات میں واضح کامیابی حاصل کی اور بی جے پی کو شکست فاش سے دوچار کیا۔ کئی عشروں سے لاکھوں فوجیوں کے ذریعے کشمیری عوام پر انسانیت سوز مظالم ڈھانے اور قتل و غارت کا سلسلہ جاری کرنیوالی بھارتی حکومت کی عبرت ناک شکست سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ دہشت گردی،گولی اور زبردستی سے کسی علاقے کو کچھ عرصے تک تو مقبوضہ بنایا جا سکتا ہے لیکن مستقل طور پر لوگوں کی آواز کو نہیں دبایا جا سکتا۔ حالیہ انتخابات کے نتائج سے تنازع کشمیر ایک مرتبہ پھر عالمی اخباروں کی شہ سرخیوں کا حصہ بنا۔ کشمیریوں نے ایک مرتبہ پھر ایک عالمی دہشت گرد کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا اور اپنے خون سے اس جدوجہد کو مزید نیا رنگ اور جولانی عطا کی ہے۔دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے بعد بھارتی دہشت گردی کی شاخیں پاکستان،بنگلہ دیش اور نیپال سے نکل کر کینیڈا تک جا پہنچی ہیں۔جون 2023میں سکھ آزادی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمانی انکوائری کے بعد انڈیا کے ساتھ سفارتی تنازع کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔کینیڈین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت یہ حقائق ستمبر 2023میں بھی عوام کے سامنے لا سکتی تھی جب انڈین وزیراعظم نریندر مودی جی 20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہے تھے، تاہم ہم نے عالمی اخلاقی اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسا نہ کیا البتہ بھارت کی اعلیٰ قیادت کو ہم نے انکی دہشت گردی کے تمام ثبوت مہیا کر دیے۔بھارت کی طرف سے مسلسل ہٹ دھرمی اور کینیڈا کے معاملات میں مسلسل مداخلت کے بعد کینیڈین حکومت نے چھ بھارتی سفارت کاروں کو بے دخل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا کینیڈین پولیس کے سربراہ مائیک ڈیو ہیم نے واضح طور پر کہا کہ’’بھارتی حکومت کے ایجنٹ کینیڈا میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں جس سے مقامی معاشرے اور شہریوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کو حاصل ہونے والے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی حکومت کے ایجنٹ انڈیا میں قتل اور پرتشدد وارداتوں میں ملوث ہیں'۔کینیڈین پولیس کے سربراہ نے کہا کہ’’پولیس کی تفتیش سے یہ انکشاف ہوا ہے کینیڈا میں تعینات انڈین سفارت کار اور قونصل خانوں کے اہلکار اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھا کر خفیہ سرگرمیوں میں ملوث تھے جن میں براہ راست یا اپنے مخبروں کے ذریعے، رضاکارانہ یا جبر کے ساتھ انڈین حکومت کیلئے معلومات حاصل کیں‘‘۔کینیڈین حکومت کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا کہ خالصتان کے حامیوں کو ٹارگٹ کرنےکیلئےجرائم پیشہ گینگز کا استعمال کیا جاتا تھا۔بھارتی دہشت گردی کینیڈا تک محدود نہیں بلکہ گزشتہ مئی میں امریکی ایف آئی اے کے ایجنٹوں نے امریکی سکھ شہری کو مبینہ طور پر انڈیا کی ایک خفیہ سروس’’را‘‘کے ایما پر ہلاک کرنے کی سازش ناکام بنا دی تھی۔امریکی عدالت میں نومبر میں جو فرد جرم داخل کی گئی تھی اس میں کہا گیا تھا کہ’’ایک انڈین ایجنٹ نے امریکہ کے ایک شہری گرپتونت کو قتل کرنے کیلئے نکہل گپتا کو ایک لاکھ ڈالر ادا کیے تھے‘‘بھارت کی عالمی دہشت گردی پہلے بھی ڈھکی چھپی نہ تھی۔ریاستی وسائل کے استعمال سے عالمی امن کو خطرات سے دوچار کرنے والے اس دہشت گرد ملک کے نقاب سے پردہ سرک چکا ہے۔عالمی راہنمائی کا خواب دیکھنے والے مودی کو یہ جان لینا چاہیے کہ قیادت بندوقوں، دھماکوں، دھمکیوں اور دہشت گردی سے نہیں ملتی بلکہ امن کا عملی اظہار کرنے سے ملتی ہے۔مودی کا بھارت کل بھی عالمی امن کیلئے خطرہ تھا اور آج بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔عالمی رہنماؤں کو اس کا راستہ روکنا ہوگا ورنہ دنیا کا امن کسی بھی وقت خطرات سے دوچار ہو سکتا ہے۔