• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری، کون آیا، کون نہیں؟

تصویر بشکریہ رپورٹر
تصویر بشکریہ رپورٹر

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں صرف وی وی آئی پیز ہی شریک ہو پائے۔

کڑاکے کی سردی اور سخت سیکیورٹی کئی ایسی اہم شخصیات کی شرکت کی راہ میں میں بھی حائل ہو گئی جنہیں باقاعدہ دعوت نامے جاری کیے گئے تھے یا انہوں نے خصوصی پاس حاصل کیے تھے۔

حلف برداری میں پاکستان کی نمائندگی سفیرِ پاکستان رضوان سعید شیخ نے کی جو کہ ڈپلومیٹک انکلیو میں تھے۔

تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ واشنگٹن میں موجود وزیرِ داخلہ محسن نقوی اس تقریب میں شریک ہوئے یا نہیں۔

دوسری جانب بھارت کی نمائندگی وزیرِ خارجہ جے شنکر نے کی جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خصوصی مندوب کے طور پر وہاں موجود تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی ملکی اور غیرملکی شخصیات کو خصوصی طور پر مدعو بھی کیا تھا۔

ارجنٹینا کے صدر ہاویر، چین کے نائب صدر ہان زینگ، امریکا کے سابق صدر بل کلنٹن، ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن، سابق صدر بش اور ان کی اہلیہ لارا بش اور سابق صدر براک اوباما بھی تقریب حلف برداری میں شامل تھے، تاہم انکی اہلیہ مشعل اوباما نے تقریب میں شرکت نہیں کی۔

اس موقع پر 2 سابق نائب صدور مائیک پنس اور ڈین کوائل بھی موجود تھے۔

صدارتی امیدوار بننے کے سابق ری پبلکن خواہش مند ووک رامسوامی اور نیویارک کے میئر ایریک ایڈمز بھی تقریب کا حصہ تھے۔

نامزد وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ سمیت نئی مجوزہ کابینہ کے افراد، درجنوں سینیٹرز اور ایوانِ نمائندگان کے اراکین بھی تقریب میں موجود تھے۔

حلف برداری میں جو ٹیک شخصیات شریک ہوئیں ان میں کھرب پتی ایلون مسک، جیف بیزوس، مارک زکربرگ، سیم آلٹمین، روپرٹ مرڈوک، گوگل کے سی ای او سندر پچائی، ٹک ٹاک کے سی ای او شو چیو شامل تھے۔

ارب پتی میریم ایڈلسن، کامیڈین تھیو وان، باکسر جیک پال اور ریسلر لوگن پال بھی تقریب کا حصہ تھے۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ایک اہم ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو تقریب میں شریک نہیں ہوئے جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ انہیں حلف برداری کمیٹی کی جانب سے باضابطہ دعوت نامہ نہیں دیا گیا تھا۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد میں موجود تھے۔

پارٹی ذرائع نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کو دعوت ملنے کی خبر میڈیا پر بعض غیر مصدقہ ذرائع سے جاری ہوئی تھی اس لیے جانے یا نہ جانے سے متعلق اطلاعات پر پارٹی کا ردِعمل دینا مناسب نہیں سمجھا گیا۔

پاکستانی امریکن ری پبلکن رہنما جاوید انور جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتہائی قریب ہیں اور کئی بار ملاقاتیں کر چکے ہیں اور ٹرمپ کمپیئن اور ری پبلکنز کو 3 ملین ڈالرز عطیہ کر چکے ہیں، انہیں ان ڈور تقریب کا پاس جاری کیا گیا تھا تاہم سیکیورٹی اتنی سخت تھی کہ شرکاء کو کافی فاصلہ منفی 4 درجہ حرارت میں پیدل طے کرنا تھا اس لیے جاوید انور نے شرکت سے گریز کیا تاہم جاوید انور کی نمائندگی ان کے بیٹے اور بہو نے کی۔

انڈور تقریب میں شرکاء کی تعداد انتہائی محدود کیے جانے کے سبب کئی اہم امریکی اور غیر امریکی شخصیات بھی تقریب کا حصہ نہ بن سکیں۔

پاکستانی امریکن ری پبلکن ساجد تارڑ بھی انڈور تقریب کا حصہ نہیں تھے اور کاروباری شخصیت تنویر احمد بھی اسی وجہ سے تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔

تقریب جب آؤٹ ڈور پلان کی گئی تھی تو اس وقت پی ٹی آئی رہنما قاسم سوری، طاہر صادق، سجاد برکی، عاطف خان، ڈاکٹر ملک اور ڈاکٹر سائرہ بلال کو بھی ایک دعوت نامہ جاری کیا گیا تھا جو 6 افراد کے لیے تھا۔

دعوت نامے میں بتایا گیا تھا کہ نشستیں پہلے آئیں پہلے پائیں کی بنیاد پر ہوں گی، ٹریفک سے بچنے کے لیے میٹرو سسٹم استعمال کیا جائے، صبح 6 بجے اسکریننگ شروع ہو گی جبکہ پروگرام ساڑھے 9 بجے شروع ہو گا، اس لیے 9 بجے سے پہلے آئیے۔

ساتھ ہی یہ ہدایت بھی کی گئی تھی کہ گرم کپڑے پہنیں کیونکہ ہیٹنگ ٹینٹس میں جگہ بھی پہلے آئیں پہلے پائیں کی بنیاد پر ہو گی، یہ بھی بتا دیا گیا تھا کہ کیا چیزیں ساتھ نہ ہوں، تاہم ایونٹ انڈور منعقد ہونے پر ان افراد کو ای میل کر کے معذرت کر لی گئی۔

اسی طرح ایوانِ نمائندگان کے سارجنٹ ایٹ آرمز کی جانب سے ہاؤس افسران کو بھی پیغام دیا گیا کہ وہ اپنے علاقے کے نمائندوں کو مطلع کر دیں کہ انہیں جاری کردہ ٹکٹ محض یادگاری تصور کیے جائیں گے کیونکہ ان میں سے اکثر لوگ بذاتِ خود اس کارروائی میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

خاص رپورٹ سے مزید