اسلام آباد (نمائندہ جنگ) ایوان بالا کو بتایا گیا کہ نیلم جہلم پروجیکٹ کی لاگت 280ارب روپے سے بڑھ کر ساڑھے چار سو ارب ہو چکی ہے ، 2017ء میں اس کی پیداوار شروع ہو جائے گی ، خیبرپختونخوا میں ایک سو سے زیادہ فیڈر پر 80فیصد سے زیادہ بجلی چوری ہوتی ہے صرف 16فیڈر ایسے ہیں جہاں 30فیصد سے کم لاسز ہیں اس ایریاز میں زیرو لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، بجلی کے بلوں پر ایف بی آر کی طرف سے لگائے گئے ٹیکس ہم صرف ایجنٹ کے طور پر جمع کر کے اسے دے رہے ہیں۔ منگل کو وقفہ سوالات کے دوران سنیٹر طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ گذشتہ تین سالوں کے دوران ایف بی آر کی جانب سے بجلی کے بلوں کے ذریعے عائد کردہ ڈیوٹیز مختلف شرح سے وصول کی جا رہی ہے ، تمام صارفین سے 17فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی وصول کیا جا رہا ہے ، اضافی ٹیکس جولائی 2013سے تجارتی اور صنعتی صارفین پر پانچ فیصد کے حساب سے عائد کیا گیا ہے ، چیئرمین سینٹ نے اضافی ٹیکس سے متعلق معاملہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھجوا دیا اور ہدایت کی کہ 10روز میں ایوان کو جواب دیا جائے۔ بجلی کے بلوں پر مزید ٹیکس کے نام سے بھی ٹیکس ایسے صارفین سے جن کے پاس سیلز ٹیکس ریٹرن نمبر نہیں سے ایک فیصد کی شرح سے مزید ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔