وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سوچ بچار کے بعد سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی چاروں رجسٹریز سالہا سال خالی رہتی ہیں، سوچ بچار کے بعد عدالت عظمیٰ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 34 تک کردی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ججز 16، 20 یا 28 ہوں، اس کا تعین جوڈیشل کمیشن کرے گا کہ کتنے ججز کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اس میں ایک بڑی ڈیمانڈ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی پنجگور، خضدار، ڈیرہ غازی خان یا اپر کوہستان سے اسلام آباد پہنچتا ہے، اُن کےلیے بھی سوچنا چاہیے۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ جوڈیشل کمیشن فیصلہ کرے گا، اسے آئینی بینچز میں کتنے اور رجسٹری بینچز پر کتنے ججز چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد ضروری تھا آئینی بینچز کےلیے سینئر ترین ججز بھی کمیٹی میں ہوں، جو ججز آئینی بینچز میں جائیں گے وہ اپنے کام کے ساتھ ساتھ دوسرا کام بھی کرسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کمیٹی میں چیف جسٹس، سینئر ترین جج اور آئینی بینچز میں سینئر ترین جج بھی آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد دن بہ دن بہت بڑھ رہی ہے، پہلے عدالت عالیہ کی عمارت کا مسئلہ جو اب بن گئی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کردی گئی ہے۔