• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان تحریک انصاف اور بھارت کے خفیہ ادارے’’ را ‘‘کے ایجنڈے میں مماثلت پر گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی اہم ہے کہ ان بیرونی ایجنڈوں کے اثرات کو سمجھا جائے جن کا مقصد پاکستان کے معاشرتی تانے بانے کو کمزور کرنا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ دشمن طاقتیں ہمیشہ سے یہ چاہتی ہیں کہ پاکستان میں نہ صرف سیاسی عدم استحکام پیدا ہو بلکہ معاشرتی اور فرقہ وارانہ تقسیم بھی گہری ہو جائے۔ بھارت نے ماضی میں مختلف ذرائع سے پاکستان کو اندرونی اور بیرونی سطح پر کمزور کرنے کی کوششیں کی ہیں اور موجودہ دور میں سوشل میڈیا ایک بڑا ہتھیار بن چکا ہے جسے دشمن ملک بڑے پیمانے پر استعمال کر رہا ہے۔پی ٹی آئی کے کارکنان اور رہنما اکثر سوشل میڈیا پر جس انداز میں ریاستی اداروں کو نشانہ بناتے ہیں، وہ گویابھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کو ایک سنہری موقع فراہم کرتے ہیں۔ بھارت اور خاص طور پر ’’را‘‘ ہمیشہ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مواد کی تلاش میں رہتے ہیں، جسے وہ عالمی فورمز پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

پی ٹی آئی کی جانب سے اکثر ایسے بیانات دیے جاتے ہیں جو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف منفی تاثر پیدا کرتے ہیں۔ ان بیانات کو بین الاقوامی میڈیا میں بھارت اپنے پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کر سکتا ہے تاکہ دنیا کو یہ دکھایا جا سکے کہ پاکستان کے اندرونی مسائل بڑھ رہے ہیں اور وہاں کے عوام اپنے ہی اداروں کے خلاف ہیں۔

اس بات کا ادراک ضروری ہے کہ جب بھی کسی ملک میں سیاسی جماعتیں اپنے جماعتی مفادات کو قومی مفاد پر فوقیت دیتی ہیں، تو یہ اس ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہوتا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں بارہا یہ دیکھا گیا ہے کہ جب بھی اندرونی سطح پر اتحاد کی کمی ہوئی، تو دشمن طاقتوں نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں، پاکستان کے اندرونی سیاسی ماحول میں جو تلخی اور نفرت دیکھنے کو ملی، وہ بھارت کی خفیہ ایجنسی کے ایجنڈے کو تقویت دینے والی ہے۔ یہ سیاسی انتشار نہ صرف پاکستانی عوام کے درمیان فاصلے بڑھاتا ہے بلکہ دشمن کے لیے ایسے حالات بھی پیدا کرتا ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں کو مزید مؤثر انداز میں انجام دے سکے۔مزید برآں، پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا بعض اوقات جارحانہ اور غیر ذمہ دارانہ رویہ پاکستان کی عالمی ساکھ پر بھی سوالات کھڑے کرتا ہے۔ جب ملکی سیاستدان اپنے ہی اداروں کو بدنام کرتے ہیں یا ان پر بے جا تنقید کرتے ہیں، تو اس سے عالمی سطح پر ایک منفی پیغام جاتا ہے۔ بھارت جیسے ممالک، جو پہلے ہی پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر منفی مہم چلا رہے ہیں، ایسے بیانات اور اقدامات کو اپنی مخالفت میں مزید تقویت دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ ’’را‘‘ ہمیشہ سے پاکستان میں ایسے ماحول کی تلاش میں رہتی ہے جہاں اسے پاکستانی سیاستدانوں اور عوام کے درمیان عدم اعتماد نظر آئے اور وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے۔

پی ٹی آئی کی قیادت کو اس بات کا ادراک ہونا چاہئے کہ ان کی سیاسی حکمت عملی اور بیانیہ نہ صرف ان کے ووٹرز بلکہ ملک کی سالمیت اور قومی مفادات پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ جب جماعتی مفاد کو قومی مفاد سے اوپر رکھا جائے تو یہ ملک کے اندرونی استحکام کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی مفادات کو قومی مفاد کے تابع رکھیں اور ایسی بیان بازی یا حکمت عملی سے گریز کریں جو دشمن کے عزائم کو تقویت دینے کا سبب بن سکتی ہیں۔ پاکستانی عوام کو بھی یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کسی بھی جماعت یا فرد کا ایجنڈا ملکی سالمیت اور قومی مفادات کے مخالف نہیں ہونا چاہئے۔ اگر کسی سیاسی جماعت کے اقدامات سے دشمن کے مقاصد کو فائدہ پہنچتا ہے تو اسے ملکی مفاد میں نظرثانی کرنی چاہئے۔ پاکستان کو اس وقت اندرونی اور بیرونی دونوں طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے، ایسے میں قومی یکجہتی اور استحکام کو فروغ دینا سب کی ذمہ داری ہے۔حالیہ دنوں میں بھارتی میڈیا نے پاکستان کے اندرونی حالات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ’’را‘‘ کے ایجنڈے کے تحت ایسے عناصر کو فروغ دیا جا رہا ہے جو پاکستانی عوام اور اداروں کے درمیان بداعتمادی اور انتشار پیدا کریں۔ بھارت کی خواہش ہے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور ادارہ جاتی اختلافات کو ہوا دے کر اپنی سازشوں کو کامیاب کرے۔ پی ٹی آئی کے بیانات اور سوشل میڈیا پر کیے گئے اقدامات اکثر بھارت کو ایسی مثالیں فراہم کرتے ہیں جنہیں وہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے۔

مزید برآں، ہمیں یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ سیاسی اختلافات کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ملکی سالمیت پر سمجھوتا کر لیں۔ قومی مفاد کے لئے ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ملکی استحکام کو اولین ترجیح دیں اور باہمی اختلافات کو ایسے طریقے سے حل کریں جس سے دشمن کو فائدہ نہ پہنچے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے اندرونی مسائل پر کیے جانے والے حملے دراصل ایک مسلسل سازش کا حصہ ہیں جس کا مقصد پاکستان کو اندر سے کمزور کرنا ہے۔

تازہ ترین