امریکا میں صدارتی انتخابات کے روز پولنگ کا عمل عمومی طور پر ہموار جارہا ہے امریکا میں چند مقامات پر موسم کی شدت، بیلٹ پرنٹنگ کی غلطیاں اور تکنیکی مسائل کی وجہ سے معمولی تاخیر ہوئی مگر کوئی بڑے مسائل پیش نہیں آئے۔
مقامی امریکی میڈیا کے مطابق اہم ریاست پنسلوانیا میں ابتدائی طور پر اطلاعات آئیں کہ کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر ریپبلکن پول واچرز کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی مگر اس مسئلے کو جلد حل کر دیا گیا۔
ایک پنسلوانیا کے جج نے کیمبرایا کاؤنٹی میں پولنگ دو گھنٹے اضافی کھولنے کا حکم دیا ہے کیونکہ وہاں ایک سافٹ ویئر خرابی سے بیلٹ اسکیننگ میں رکاوٹ پیدا ہوئی تھی، لیکن کوئی بھی ووٹر پولنگ سے واپس نہیں گیا۔
دیگر ریاستوں میں جیسے کہ شیمپین کاؤنٹی، الینوائے اور لوزیویل، کینٹکی میں تکنیکی خرابیوں اور الیکٹرانک پول بکس کے مسائل کی وجہ سے ووٹنگ میں عارضی تاخیر ہوئی، تاہم جلد ہی مسائل کو حل کر لیا گیا۔
ایری زونا کے ماریکوپا کاؤنٹی میں ایک پولنگ اسٹیشن میں اس وقت تاخیر ہوئی جب ایک کارکن چابی لانا بھول گیا۔
دریں اثنا ریاست میزوری میں برساتی سیلاب کی وجہ سے ایک پولنگ اسٹیشن تک پہنچنا مشکل ہوگیا ہے اور دیگر مقامات پر بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی، جس پر جنریٹرز کا استعمال کرکے پولنگ کا عمل جاری رکھا گیا ہے۔
مختلف ریاستوں میں بارش کے باوجود ووٹرز نے جوش و خروش سے قطاروں میں کھڑے ہوکر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کررہے ہیں۔
جارجیا میں سیکریٹری آف اسٹیٹ بریڈ ریفنسپرگر نے بتایا کہ چند پولنگ مقامات پر بم کی دھمکیوں کی اطلاعات موصول ہوئیں، لیکن انہیں غیر معتبر قرار دے دیا گیا اور تحقیقات جاری ہیں۔
ریاست مین میں تین ہائی اسکولوں میں شوٹنگ کی جھوٹی اطلاعات دی گئی مگر پولنگ کا عمل بلا تعطل جاری رہا۔
ٹیکساس میں پہلے سے دی گئی ووٹنگ اور میل کے ذریعے ووٹنگ نے پولنگ کے دن کے دوران عمل کو آسان بنایا۔
اس سال ریکارڈ تعداد میں ووٹرز نے پیشگی ووٹ دئے ہیں جس میں جارجیا اور نارتھ کیرولینا جیسی ریاستیں شامل ہیں، منگل تک 82 ملین سے زائد ووٹ پہلے ہی ڈالے جا چکے تھے، جو چار سال پہلے کی کل ووٹنگ کے نصف سے زیادہ ہیں۔
ٹیکساس کی مجموعی آبادی 29 ملین ہے، جن میں سے تقریباً 17 ملین افراد رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ٹیکساس میں تقریباً چار لاکھ مسلمان رہتے ہیں، جن میں سے دو لاکھ پینتیس ہزار رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔ ان رجسٹرڈ ووٹرز میں سے اب تک صرف 36 فیصد یعنی 74,174 ووٹرز نے قبل از وقت ووٹنگ میں حصہ لیا ہے۔
یہ شرح گزشتہ صدارتی انتخابات کے مقابلے میں کافی کم ہے، پچھلے انتخابات میں 50 فیصد مسلمانوں نے قبل از وقت ووٹنگ میں حصہ لیا تھا۔
امریکی انتخابات کے دن ٹیکساس کے ووٹرز نئے صدر، امریکی سینیٹر اور مختلف وفاقی، ریاستی اور مقامی عہدوں کے لئے اپنے حق رائے دہی کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔
ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز اور ان کے ڈیموکریٹک مخالف کولن ایلریڈ کے درمیان سخت مقابلہ جاری ہے۔
امریکا میں یہ انتخابات سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کے بعد پہلے صدارتی انتخابات ہیں اور اس دوران انتخابی دھاندلی کے جھوٹے دعوے اور غلط معلومات کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
انتخابی سیکیورٹی کے قومی عہدیدار جین ایسٹرلی نے امریکی عوام سے کہا کہ وہ غیر ملکی دشمنوں کی معلومات کے پروپیگنڈے سے بچیں اور انتخابات کے بارے میں درست معلومات کے لیے سرکاری ذرائع پر بھروسہ کریں۔
دوسری جانب یہ اطلاعات ہیں کہ ریاست ٹیکساس جوکہ میکسیکو کی بارڈ کے ساتھ ملتا ہے اور میکسیکو کے جنوبی حصے سے تقریباً 2,500 افراد پر مشتمل غیر قانونی تارکین وطن کا قافلہ امریکا کی سرحد کی طرف روانہ ہوچکا ہے۔
یہ غیر قانونی تارکین وطن ملازمت اور تحفظ کے لئے بہتر مواقع کی تلاش میں ہیں اور امریکی صدارت انتخاب میں کملا ہیرس کے جیتنے کے انتظار میں ہیں۔