• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں بااثر افراد کی ایک دوسرے پر فائرنگ، اے ایس ایف کے لیٹر اور ایف آئی آر میں تضاد


کراچی میں شارع فیصل پر گزشتہ روز بااثرافراد کی ایک دوسرے پر فائرنگ کے واقعہ میں ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے حوالگی لیٹر اور ایف آئی آر کے متن میں تضاد سامنے آیا ہے۔

پولیس نے اے ایس ایف کی حوالگی کے بجائے ملزمان کی دوران گشت گرفتاری ظاہر کی ہے، جبکہ اے ایس ایف کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزمان ایئرپورٹ کار پارکنگ چیک پوسٹ سے پکڑے گئے۔

اے ایس ایف کی رپورٹ  میں کہا گیا کہ پارکنگ چیک پوسٹ پر پکڑے گئے ملزمان کو پولیس کے حوالے کیا، ایئرپورٹ حدود سے محمد حسن، مصطفیٰ اور درین خان کو پکڑا گیا۔ درین خان نے بتایا کہ شارع فیصل پر ہماری گاڑی پر فائرنگ کی گئی، میں نے بھی جوابی فائرنگ کی۔

ایئرپورٹ سیکیورٹی فورسز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں گروہ فائرنگ کرتے ہوئے زخمی حالت میں ایئرپورٹ حدود میں آئے۔

دوسری جانب پولیس کی ایف آئی آر میں کہا گیا کہ دوران گشت دیکھا دو گاڑیوں میں کچھ افراد ہوائی فائرنگ کرتے ایئرپورٹ کی جانب جا رہے تھے، سب انسپکٹر امان نے پیچھا کر کے چاروں افراد کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔

پولیس کی جانب سے درج کیے گئے مقدمے میں افسر نے بیان دیا کہ کارروائی کے دوران ایک زخمی سیکیورٹی گارڈ فرار ہو گیا، گشت کے دوران پکڑے گئے ملزمان میں علی جان، محمد نواز اور محمد علی شامل ہیں۔

مقدمے میں اے ایس ایف کی جانب سےحوالے کیے گئے دو پستول کا ذکر بھی نہیں، پولیس نے گرفتار کیے گئے تین افراد کی سیکیورٹی کمپنی سے وابستگی بھی ظاہر نہیں کی، پولیس مقدمے میں محمد حسن، مصطفیٰ باوانی اور درین خان کا نام شامل ہی نہیں۔

قومی خبریں سے مزید