پیٹرول کے استعمال، گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں اور اس کے نتیجے میں پھیلنے والی فضائی آلودگی سے نجات پانےکیلئے بہت سےملک ٹرانسپورٹ کے برقی نظام کو فروغ دینے میں مصروف ہیںاور خیال کیا جارہا ہے کہ موجودہ دہائی کے اختتام تک بیشتر ترقی یافتہ ممالک مکمل طور پر برقی گاڑیوں پر انحصار کرنے لگیں گے۔ حکومتی پروگرام کے تحت 2030ءتک پاکستان بھر میں 10ہزار چارجنگ اسٹیشنز قائم ہوجائیں گے۔یہ ہدف اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ جلد ہی وطن عزیزکو مہنگے تیل سے نجات مل جائے گی اور اس کی جگہ الیکٹرک گاڑیوں اور ان کے چارجنگ اسٹیشنوںپر انحصار بڑھ جائے گا۔وفاقی وزیر صنعت وپیداوار رانا تنویر حسین نے بدھ کے روز اسلام آباد میں الیکٹرک وہیکل چارجنگ منصوبے کی نقاب کشائی کی تقریب سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ نجی شعبہ جلد ہی ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ شروع کردے گا ،جس سے معیشت اور ماحول دونوں کونمایاں طور پر فائدہ پہنچے گا۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ اب تک 31کمپنیاں پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کرنے کی دلچسپی ظاہر کرچکی ہیں،جن میں سے 2کو اپنی مرضی کی گاڑیاں تیار کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔پاکستان میںبرقی گاڑیوں کا رواج پانا بہت سے پہلوئوں سے ضروری ہے ،خصوصاً مہنگائی کے ستائے شہریوں کو مہنگے پیٹرول سے نجات کے ساتھ ساتھ حکومت کو دھوئیں سے پاک شہری ماحول قائم کرنے میں مدد ملے گی۔وزیراعظم شہباز شریف ملک میں زیادہ سے زیادہ بیرونی سرمایہ کاری لانے میں کوشاں ہیں اور الیکٹرک گاڑیوں اور اس سے وابستہ ٹیکنالوجی کے فروغ میںمقامی سرمایہ کار بھی دلچسپی رکھتے ہیںتاہم چارجنگ اسٹیشنوں پراپنےہی سستی بجلی پیدا کرنے کے وسائل کا ہونا بھی ضروری ہے،جس سے لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کا جواز پیدا نہ ہوسکے۔