اسلام آباد(عبدالقیوم صدیقی /ایجنسیاں) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے آج مختلف اوقات میں جوڈیشل کمیشن اور سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس طلب کر لیے ہیں‘.
ذرائع کے مطابق آج دن 11بجے چیف جسٹس کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوگا جس میں اعلی عدلیہ کے ججوں اور الیکشن کمیشن ارکان کے خلاف جمع کروائی گئی شکایات کا جائزہ لیا جائے گا ‘.
ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے6جج صاحبان کی جانب سے عدلیہ میں مداخلت روکنے کے حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر بھی غور کیا جائیگا‘
دوسری جانب چیف جسٹس ہی کی زیر صدارت منعقدہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بنچوں کی تشکیل کے لئے ججوں کی نامزدگی پر غور کیا جائے گا‘یہ اجلاس دوپہر 2 بجے منعقد ہوگا۔
علاوہ ازیں چیف جسٹس کی زیر صدارت انسداد دہشت گردی عدالتوں(اے ٹی سی ) کے انتظامی ججوں کا اجلاس ہوا جس میں انسداد دہشتگردی عدالتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ۔
چیف جسٹس نے انصاف کی فراہمی کو بڑی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے شرکاء پر زور دیا کہ وہ غیر جانبداری اور خوف یا حمایت کے بغیرقانون کی پاسداری کریں۔
اجلاس کو بتایاگیاکہ پاکستان میں اس وقت اے ٹی سی کے کل 2,273 مقدمات زیر التوا ہیں جن میں سے 1,372 مقدمات صرف سندھ میں زیر التوا ہیں۔ چیف جسٹس نے مقدمات کے بیک لاگ پر تشویش کا اظہار کیا اور انصاف میں تاخیر کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لئے ان مقدمات کو تیز کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
ذرائع کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں ججز کوڈ آف کنڈکٹ سمیت مختلف امور پر غور کیا جائے گا ، سپریم جوڈیشل کونسل کا آخری اجلاس کئی ماہ قبل سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں ہوا تھا جس میں ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کی گئی تھی کہ جج کسی وضاحت طلب معاملے پر اپنی وضاحت دے سکتا ہے
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی ، جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس منیب اختر کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہاشم کاکڑ شریک ہونگے .
ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ جج صاحبان کی جانب سے عدلیہ میں مداخلت روکنے کے حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر بھی غور کیا جائیگا ، جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ کے ایک جج کے خلاف شکایت کا معاملہ بھی زیر غور آ سکتا ہے‘ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ ججوں کے خط پر ازخود نوٹس لیا تھا‘ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ازخود نوٹس سے اختلاف کرتے ہوئے نوٹ لکھا تھا اور خود کو اس کارروائی سے الگ کر لیا تھا۔