امریکی جریدے فارن پالیسی میں سیاسی امور کے ماہرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد خارجہ پالیسی پر انتہا پسندوں کے غلبے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
امریکی جریدے میں شائع شدہ مضمون میں سیاسی امور کے ماہر نے لکھا کہ ٹرمپ کی پہلی مدت میں قومی سلامتی کےلیے کئی سیاسی تقرریاں تین حصوں پر مشتمل تھی۔
سب سے بڑا حصہ ماہرین، دوسرا تجربہ کار سینئر حکام جیسے مک ماسٹر اور جان بولٹن جبکہ تیسرا چھوٹا مگر اثرورسوخ رکھنے والا گروپ تھا۔
یہ گروپ ٹرمپ کی خواہشات کو کسی نتائج کی پرواہ کیے بغیر پورا کرنے کی کوشش کرتا تھا، یہ تیسرا گروپ ہی تھا جس نے افغانستان سے فوری طور پر نکلنے جیسے فیصلے جلدی میں لینے کی کوشش کی۔
ٹرمپ کے دوسرے دور میں اس گروپ کا اثر و رسوخ پچھلے دور سے بھی زیادہ ہوگا اور موجودہ پالیسی سازی میں اس انتہاپسند گروپ کی بالادستی ہوگی۔
یہ دھڑا اعتدال پسند آوازوں کو دبانے اور سویلین اور فوجی رینکس میں جن افرادکو ڈیپ اسٹیٹ کے نمائندوں کر طورپر دیکھتے ہیں ان کو نکالنے کی کوشش کریں گے۔
یہ حکومتی مشنری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالفین اور ناقدین کیخلاف بھی استعما ل کرسکتے ہیں۔