فریضہ حج کی ادائیگی ہر مسلمان کی شدید خواہش ہوتی ہے مگر حج کے اخراجات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ عام آدمی کیلئے اتنی رقم جمع کرنا بہت مشکل ہے۔ اس صورتحال میں وفاقی وزارت مذہبی امور نے حج واجبات کی رقم یک مشت کی بجائے تین اقساط میں وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو حرمین شریفین کے عازمین کیلئے بہت بڑی خوش خبری ہے۔ نئی حج پالیسی سعودی عرب کی وزارت مذہبی امور کی شرائط کے مطابق تیار کر لی گئی ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ حج درخواست کے ساتھ دو لاکھ روپے وصول کئے جائیں گے۔ قرعہ اندازی میں نام آنے پر مزید چار لاکھ روپے جمع کرائے جا سکیں گے اور باقی رقم اگلے سال فروری کے دوسرے ہفتے میںو صول کی جائے گی۔ گورنمنٹ سکیم کے تحت 89605 عازمین فریضہ حج ادا کر سکیں گے۔ ان میں سے 5 ہزار سپانسر شپ اور باقی ریگولر سکیم کے تحت درخواستیں دے سکیں گے۔ سنگین بیماریوں مثلا دل، پھیپھڑوں، اعصابی اور نفسیاتی امراض وغیرہ میں مبتلا افراد کو اجازت نہیں ہوگی۔ بارہ سال سے کم عمر بچے بھی نہیں جا سکیں گے۔ حج پالیسی کا باضابطہ اعلان وزیر مذہبی امور اگلے ہفتے کرینگے۔ سات ماہ کی حاملہ خواتین کو بھی حج کیلئے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ گردن توڑ بخار، انفلوئنزا اور کورونا میں مبتلا نہ ہونے کے سرٹیفکیٹ جمع کرانے ہونگے۔ عازمین حج کیلئے باقی شرائط تو تقریبا ًمعمول کا معاملہ ہے مگر حج واجبات اقساط میں وصول کرنے کا فیصلہ ایک غیر معمولی رعایت ہے جو اللہ کے مہمانوں کو دی جا رہی ہے۔ شدید مہنگائی اور اخراجات زندگی میں ناقابل برداشت اضافے کی موجودگی میں حج واجبات قسطوں میں وصول کرنے کا فیصلہ ایک اہم پیشرفت ہے جس کی وجہ سے ان لوگوں کو فائدہ پہنچے گا جو زندگی بھر تھوڑی تھوڑی رقم پس انداز کر کے حج بیت اللہ شریف کی آرزو پوری کرتے ہیں۔