اسلام آباد (رانا مسعود حسین /نمائندہ جنگ) خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس کے اشتہاری ملزم ،جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں ہی مقدمہ کی کارروائی جاری رکھنے سے متعلق استغاثہ کی استدعا مسترد کر دی ہے جبکہ ملزم کے ملک بھر میں موجود تمام تر اثاثے ضبط کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے مقدمہ کی مزید سماعت حکومتی اداروں کی جانب سے ملزم کو گرفتار کر کے اسے عدالت کے سامنے پیش کرنے یا ملزم کے خود کو قانون کے حوالہ کرنے تک ملتوی کردی ہے ، عدالت نے قرار دیا ہے کہ جب تک ملزم عدالت کے سامنے موجود نہیں ہوگا اس وقت تک مقدمہ کی کارروائی کو آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ہے، جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ وفاقی وزارت داخلہ نے پہلے خود ہی ملزم پرویز مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی، اب وہ کہہ رہے ہیں کہ ا سکائپ کے ذریعے ملزم کا بیان ریکارڈ کیا جائے، جسٹس مظہر عالم میاںخیل کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی پر مشتمل تین رکنی خصوصی بنچ نے گزشتہ روز سنگین غداری کیس کی سماعت کی تو وزارت داخلہ کی جانب سے ملز م پرویز مشرف کی جائیداد کے حوالہ سے رپورٹ پیش کی گئی ، رپورٹ کے مطابق جائیداد کی تمام تر تفصیلات ایف بی آر اور الیکشن کمیشن کے ریکارڈ سے حاصل کردہ معلومات پر مبنی ہیں، تاہم الیکشن کمیشن کے کاغذات نامزدگی میں ملزم کی رہائشی و کاروباری جائیداد وںکی تفصیلات موجود نہیں تھیں ، صرف 170 تولے سونا ، اور بنک اکائونٹس میں موجود رقوم کی تفصیلات موجود ہیں، دوران سماعت ،مقدمہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ عدالت ملزم کی جائیداد ضبط کرنے اور عدالت سے مفرور ہونے کے باوجود بھی مقدمہ کی کارروائی کو آگے بڑھا سکتی ہے ،انہوںنے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے ایک سابق حکم میں مقدمہ کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم جاری کیا تو عدالتی حکم کے تیسرے روز ہی ملزم بیرون ملک روانہ ہو گیا تھا ، جسٹس مظہر عالم میاںخیل نے ریمارکس دیئے کہ عدالت ملزم کو مفرور قرار دے چکی ہے ، آج ملزم کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم جاری کیا جائے گا، جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ اب معاملہ ملزم کی عدم حاضری کا بھی ہے ، جسٹس مظہر عالم میاںخیل نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں عدالت ملزم کی عدم حاضری میں ہی اس کاٹرائل جاری رکھا جائے ؟ تو اکرم شیخ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کہا جا رہا تھا کہ ملزم شدید بیمار ہے جبکہ بیرون ملک جا کر ملزم نے ڈسپرین کی گولی تک نہیں کھائی ہے ، نہ ہی وہ کسی ہسپتال میں داخل ہوا ہے ، عدالت ملزم کی جائیداد ضبط کرنے اور عدالت سے مفرور ہونے کے باوجود مقدمہ کی سماعت مکمل کر کے اسے سزا دے سکتی ہے ، جسٹس مظہر عالم میاںخیل نے کہا کہ، ملزم اپنے دفاع کے لیے پہلے ہی بیان دے چکا ہے، استغاثہ کا کام مکمل ہونے کے بعد عدالت کے لئے ملزم کاضابطہ فوجداری کی دفعہ342 کا بیان قلمبند کرنا ضروری ہے، ملزم عدالت کے روبرو موجود ہی نہیں ہے تو اس کی عدم حاضری میں اس کا بیان کیسے قلمبند ہو سکتا ہے؟جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت کوکارروائی سے روکا نہیں جا سکتا ہے ، ملزم اس وقت دبئی میں ہے ،عدالت اس کا بیان سکائپ پر بھی قلمبند کرسکتی ہے، ملزم پر فرد جرم عائد ہونے کے بعدضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت اس کا بیان ریکارڈ کرانا استغاثہ کی ذمہ داری نہیں ہے ،جس پر جسٹس یاور علی نے کہا کہ عدالت اپنی ذمہ داریو ں سے آگاہ ہے، وزارت داخلہ نے پہلے خود ہی ملزم پرویز مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی اور اب کہہ رہے ہیں کہ سکائپ کے ذریعے ملزم کا بیان ریکارڈ کیا جائے، سیکرٹری داخلہ بھی اس مقدمہ میں فریق ہیں، انہوں نے ہی ملزم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی،جس پراکرم شیخ نے کہا کہ عدالت کے سامنے آئین شکنی کا جرم ہے ، پرویز مشرف نے آئین کو سبوتاژ کیا ، آئین شکنی کا جرم دہشت گردی سے بھی بڑھ کر ہے ، جسٹس مظہر عالم نے کہا کہ قانون کے مطابق ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں ، ملزم کے ضمانتی مچلکے ضبط ہو چکے ہیں ،عدالت یہ سمجھتی ہے کہ ملزم کی عدم حاضری میں اس کا ٹرائل نہیں چلایا جا سکتا ہے ،تاہم عدالت ملزم کی جائیداد ضبط اور بنک اکائونٹس منجمدکر سکتی ہے، قانون کے مطابق عدالت ملزم کی غیر حاضری میں اس کاٹرائل نہیں کر سکتی ہے، عدالت کے لیے ملزم کا ضابطہ فوجداری کی دفعہ342 کا بیان سکائپ پرقلمبند کرنا مناسب نہیں ہو گا ، بعد ازاں فاضل عدالت نے ملزم کی عدم موجودگی میں اس مقدمے کی کارروائی جاری رکھنے سے متعلق استغاثہ کی درخواست مسترد کر دی اورملک بھر کے متعلقہ محکمہ ہائے مال کو ملزم کی تمام تر جائیداد کی ضبطگی جبکہ ا سٹیٹ بنک کو اس کے تمام تربینک اکائونٹس کو منجمد کرنے حکم جاری کرتے ہوئے مقدمہ کی مزید سماعت ملزم کے خود کو قانون کے حوالہ کرنے یا حکومتی اداروں کی جانب سے اسے گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کرنے تک ملتوی کردی، عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ملزم پرویز مشرف کی پاکستان میں جتنی بھی جائیداد ہے اسے ضبط کر لیا جائے اور محکمہ مال کے متعلقہ کلکٹر ز متعلقہ سیشن جج کے پاس اس کی تفصیلات جمع کروائیں،جب کہ ا سٹیٹ بینک کو بھی حکم دیا ہے کہ ملزم کے پاکستان کے مختلف بینکوں میں موجود اکائونٹس کو منجمد کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا جائے، دوران سماعت ملزم کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو کہا کہ وزارت داخلہ نے جائیداد کے معاملہ پر عدالت کو غلط معلومات فراہم کے کے گمراہ کیا ہے،ان کی جائیدادوں کے اور لوگ بھی حصہ دار ہیں ، وزارت داخلہ نے ملزم کی جانب سے 2008 میں الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کی ہیں جبکہ اس کے بعد اس نے اپنی تمام تر جائیداد اپنی بیوی اور بیٹی کو تحفتاً دے دی ہے،جس پر جسٹس مظہر عالم کا کہنا تھا کہ ان جائیدادوں میں جس جس کا حصہ ہے وہ 6ماہ کے اندر اندر اپنے اعترا ضا ت تحریری طور پر جمع کرائے اس کا موقف سننے کے بعد قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا،سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملزم کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ ہم اس حکم پر اعتراض جمع کرائینگے، انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملزم پرویز مشرف عدالت میں اس وقت پیش ہوں گے جب مسئلہ کشمیر حل ہوچکا ہوگا جبکہ ملزم کے دوسرے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ جو جائیداد کسی کو گفٹ کر دی گئی ہو تو اسے کیسے ضبط کیا جا سکتا ہے؟ وہ اس فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔